ماہنامہ انوار مدینہ لاہور ستمبر 2007 |
اكستان |
|
جاکر اِن کو بیچ دیا۔ وہاں اِدھر اُدھر سے لوگ پہنچا کرتے تھے غریب ملک تھا وہ اَولاد کو اپنے بچوں کو اُن کو بیچ دیا کرتے تھے۔ وہاں کوئی تاجر غلام خریدنے کو آیا ہوا تھا تو اُس کے ہاتھ بیچ دیا۔ لیکن اِدھر یہ ہوا کہ بادشاہ پر بجلی گری اور اُس کا اِنتقال ہوگیا اور یہ جتنے لڑکے تھے اُس کے سب کے سب نالائق تھے کوئی اِس قابل نہیں تھا کہ وہ حکومت پر بٹھایا جائے۔ اور یہ وزراء اور درباری تھے تو شریر اور خراب لوگ لیکن ملک کے بارے میں سوچ اُن کی بہتر تھی کہ بادشاہ وہ ہونا چاہیے جو سَچ مُچ صحیح کام چلاسکے بالکل ہی نالائق کو بادشاہ بناکر بٹھادیں تو پھر تو حکومت ہی ڈوب جائے گی چل ہی نہیں سکے گی حکومت۔ وہ اپنا منشاء بھی پورا کرنا چاہتے تھے اور ملک کے بھی بدخواہ بھی نہیںتھے۔ تو جب بادشاہ کا اِنتقال ہوگیا تو اِن درباریوں نے فورًا حکم دیا کہ لائو اُنہیں اور بٹھائو تخت پر، تو سپاہی گئے اور جس آدمی نے خریدا تھا اُس کے پاس سے اُنہیں پکڑکر لے آئے اور تخت سلطنت پر بٹھادیا، وہ تاجر پیچھے پیچھے پوچھتا رہا کہ کیا ہے کیا نہیں؟ بعد میں آخر میں پتہ چلا کہ یہ تو شہزادہ تھا تو پھر وہ آیا اور دربار میں آنا چاہا اُس نے اِنہوں نے اجازت دے دی اُس نے کہا کہ آپ اپنی قیمت تو مجھے دے دیجئے آپ کو تو میں نے اِتنے میں خریدا تھا، اِنہوں نے اپنی قیمت اُس کو دی۔ بہرحال یہ کہنے لگے کہ تم لوگوں نے مجھے بادشاہ نہیں بنایا مجھے تو خدا نے بنایا ہے تو مجھے تمہاری پرواہ نہیں۔ شاہِ حبشہ تابعی تھے : تو یہ اِسلام پر رہے اور پکے مسلمان رہے، اور اِن کی وفات جب ہوئی ہے تو حضرت جبرائیل علیہ السلام نے اِطلاع دی ہے اور اِن کا جنازہ رسول اللہ ۖ کے سامنے کیا ہے اور رسول اللہ ۖ نے نماز پڑھائی ہے۔ یہ تابعی تھے حاضر نہیں ہوسکے، نہ رسول اللہ ۖ کو دعوت دے سکے کہ آپ تشریف لائیں یہاں، تو خود تو زیارت نہیں کی اِس لحاظ سے تابعی ہوئے۔ حضرت عمرو بن العاص کی مدح : حضرت عمرو بن العاص جو ہیں یہ صحابی ہیںمگر مسلمان اُن کے ہاتھ پر ہوئے ہیں جو تابعی تھے ۔ اور یہ مثال شایداِن کی اَکیلی اپنی ہی مثال ہے کہ کوئی صحابی تابعی کے ہاتھ پر مسلمان ہوا، لیکن اِسلام اِن کا بالکل صحیح اور سچا اور مضبوط تھا۔ تو جناب ِ رسول اللہ ۖ نے اِن کی تعریف کی ہے کہ اَسْلَمَ النَّاسُ وَاٰمَنَa