ماہنامہ انوار مدینہ لاہور ستمبر 2007 |
اكستان |
|
ہے۔ اُس کی ماں نے اُس کو کسی شرارت کی وجہ سے یہ کہا تھاخدا کرے تو چارپائی کو لگ جائے۔ خدا کی قدرت کہ وہ ایسا ہی ہوگیا اور اُس کی مصیبت خود والدہ صاحبہ کو ہی اُٹھانا پڑی۔ (اِصلاح النساء ص ١٨٣ حقوق الزوجین) ۔الغرض بعض عورتیں اپنے بچوں کو کوستی ہیں اور کبھی وہ کوسنا لگ بھی جاتا ہے اور پھر سر پکڑکر روتی ہیں۔ (حقوق البیت ص ٥٥) حسد : حسد کا مرض بھی عورتوں میں بہت ہے۔ ذرا ذرا سی بات پر اِن کو حسد ہوتا ہے مثلاً اِسی پر حسد ہوتا ہے کہ ماں باپ کو یہ چیزیں (اور سامان) کیوں دیتا ہے۔ اگر ماں باپ نہ ہوتے تو یہ چیز ہمارے پاس رہتی۔ لیکن اے عورتو! میں تمہاری اِس بارے میں تعریف کرتا ہوں کہ تمہارا ایمان تقدیر پر مردوں کی بہ نسبت زیادہ ہے۔ مردوں کو سینکڑوں وسوسے پیش آتے ہیں۔ علماء سے اُلجھتے ہیں لیکن تم کو اِس میں شک و شبہ بھی نہیں ہوتا مگر معلوم نہیں کہ یہ تمہارا تقدیر پر ایمان لانا اِس موقع پر کہاں گیا۔ خوب سمجھ لو! جس قدر تقدیر میں ہے وہ تم کو مل کر رہے گا۔ پھر حسد و جلن کا ہے کے لیے کرتی ہو؟ اور یہی حسد ہے جس کی وجہ سے ہمیشہ اُن کی لڑائی رہتی ہے۔ لیکن کوئی عورت اِس کا اِقرار ہرگز نہ کرے گی کہ مجھ کو حسد ہے بلکہ مختلف پیرائوں میں جلن نکالتی ہے کہ فلانی میں یہ عیب ہے، فلانی باہر کی ہے شرافت میں میرے برابر نہیں ہوسکتی۔ (اِصلاح النساء ص ١٩١) (جاری ہے )