ماہنامہ انوار مدینہ لاہور ستمبر 2007 |
اكستان |
|
( بیان حضرت مولانا سید محمود میاں صاحب مدظلہ العالی ) الحمد للّٰہ رب العالمین والصلٰوة والسلام علٰی خیر خلقہ سیدنا ومولانا محمد وآلہ واصحابہ اجمعین اما بعد ! ختم ِ بخاری شریف کی مبارک تقریب میں بخاری شریف کا اِختتام حضرت مولانا سید اَرشد صاحب مدنی دامت برکاتہم نے کرایا ہے اور دُعاء بھی کرائی ہے، اِس پر مزید بیان کرنا بے موقع ہے۔ لیکن کچھ عرصے سے ایک چیز جو دل میں آتی ہے اور ہم طلباء سے بھی اُس کی گزارش کرتے رہتے ہیں اور علماء اور طلباء کے لیے خاص طور پر وہ بہت اہم ہے اور جو مذہبی لوگ ہیں اُن کے لیے بھی اُس چیز کی طرف توجہ کرنا بہت ضروری ہے دل چاہتا ہے کہ وہ عرض کی جائیں۔ لال مسجد کے حوالے سے جو سانحہ ہوچکا ہے آپ سب حضرات اُس سے واقف ہیں۔ لوگ پوچھتے ہیں اور کہتے ہیں کہ ہمیں کیا کرنا چاہیے؟ کل بھی ایک جگہ میں گیا ہوا تھا تو وہاں بھی لوگوں نے پوچھا کہ ہمیں کیا کرنا چاہیے؟ یہ سوال اپنی جگہ بہت اہم ہے۔ لیکن اِس کا جواب مشکل بھی ہے اور آسان بھی ہے۔ ہماری سمجھ میں جو بات آتی ہے وہ یہ ہے کہ یہ جو سانحہ اور حادثہ ہوا ہے اور باطل قوتوں کو اِس کی جرأت ہوئی ہے اِس میں کچھ ہماری اپنی کمزوریوں کو دَخل ہے۔ اگر ہم اپنی وہ کمزوریاں دُور کرلیں تو انشاء اللہ باطل اِدھررُخ بھی نہیں کرسکے گا بلکہ اِس قابل ہوجائیں گے کہ آپ اُس کی گردن توڑدیں۔ اُس کے لیے سب سے اہم بات جو ہے وہ یہ ہے کہ ہم میں یک جہتی پیدا ہوجائے اِس وقت علمائے دیوبند اور طبقۂ دیوبند اور اِس سے وابستہ لوگ پاکستان میں سب سے زیادہ ہیں، الحمد للہ اور اپنے نظریے پر پختگی کے اِعتبار سے بھی یہ بے مثال ہیں لیکن ایک چیز جو ہے وہ ہے چھوٹے چھوٹے (سیاسی) گروہ اور جماعتیں۔ بس ہم یہ درخواست کرتے ہیں سب لوگوں سے کہ جو بھی کسی (سیاسی) تنظیم سے اور جماعت سے وابستہ ہے وہ اُس تنظیم اور جماعت کے بڑوں سے یہ درخواست کرے کہ وہ اپنی تنظیم کو ختم کرکے بڑی تنظیم میں ضم کردے۔ اور (دینی سیاست کے علاوہ) جو وہ کام دین کا کررہے ہیں جس میدان میں،وہ جاری رکھیں۔ کوئی ختم ِ نبوت کے میدان میں کام کررہا ہے، کوئی تصنیف و تالیف کے میدان میں کام کررہا ہے، کوئی تبلیغی جماعت میں کام کررہا ہے، کوئی کسی میدان میںیہ سب اہم میدان ہیں اِس کو نہ چھوڑیں اِس کو جاری رکھتے ہوئے جو ہماری سیاسی قوت ہے، اُس سیاسی قوت میں یک جہتی پیدا ہونی چاہیے سیاسی طور پر ہمارے فکر میں اِنتشار نہیں ہونا چاہیے یہ سیاسی فکر