ماہنامہ انوار مدینہ لاہور ستمبر 2007 |
اكستان |
|
بجائے سلام کرنے کے چار جوتیاں اُس کے سر پر مارتا تھا۔ حق تعالیٰ نے دِکھلادیا کہ تیری شوکت اور قدرت بس اِتنی ہی ہے کہ ایک مچھر نے اور وہ بھی لنگڑا، اُس نے تجھے پریشان کرڈالا۔ اِسی طرح جو مرد اور جو عورتیں دین سے رشتہ چھوڑکر اپنی خواہشات ِ نفسانی اور خرافات میں مبتلا ہیں اور اِس حالت میں وہ خوش ہیں، خدا کی قسم یہ جوتیاں کھانا ہے۔ بعض مردوں کو بھی میں دیکھتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ نے اُن کو فراغت (خالی وقت دیا) ہے مگر وہ اُس کی قدر نہیں کرتے ،بس رات دن یہ مشغلہ ہے کہ کسی دُکان (ہوٹل وغیرہ) میں بیٹھ گئے اور کسی کی غیبت کرلی، کسی کے حسب و نسب میں طعن کردیا، کسی کو صلاح دے دی، کسی کو بڑھادیا، کسی کو گھٹادیا۔ اُن سے کوئی پوچھے کہ اگر تم یہ باتیں نہ کرو تو تمہارا کون سا کام اَٹکا ہوا ہے اور اِس سے کسی اور کا کچھ نقصان نہیں اپنی ہی زبان اور دِل گندہ کرتے ہیں ۔اور بعض عورتیں تو (شیطانوں والے کام) خود بھی کرتی ہیں اور دُوسروں کو بھی سکھلاتی ہیں۔ بدگمانی : عورتوں میں بدگمانی کا مادہ بہت ہے۔ تقریبات (شادیوں) کے ہنگامہ میں بعض دفعہ عورتیں زیور کواُتار کر موقع بے موقع ڈال دیتی ہیں، پھر اُس کی تلاش میں تکلیف الگ ہوتی ہے اور بُرائیاں ہوتی ہیں۔ عورتوں میں بدگمانی کا مادہ بہت ہے۔ فورًا کسی کا نام لے دیتی ہیں کہ یہ کام اُس کا ہے، اِس لیے باہر پھرنے والی بچی کو جوکہ ناسمجھ بھی ہو، زیور پہنا نا بڑی غلطی ہے۔ مگر عورتوں کو اِس کا خبط ہے اور غضب یہ کہ بچیوں کو بھی اِس کا شوق ہوتا ہے۔ اگر اُن کے ناک کان نہ بندھوائے جائیں تو روتی اور ضد کرکے بندھواتی ہیں چاہے تکلیف ہی ہو۔ (الفانی ص ٢٤٨) لعن طعن اور کوسنے کا مرض : (عورتوں کا ایک مرض ہے) لعنت، ملامت زیادہ کرنا۔ چنانچہ دیکھا جاتا ہے کہ صُبح سے شام تک اُن کا یہی مشغلہ ہے کہ جس سے دُشمنی ہے اُس کی غیبت کرتی ہیں اور جس سے محبت ہے اُس کو کوستی ہیں، اپنی اولاد کو کوستی ہیں، اپنی جان کو کوستی ہیں اور ہر چیز کو خواہ وہ لعنت کے قابل ہو یا نہ ہو، اُس کو بھی کوستی ہیں۔ یاد رکھو! بعض وقت قبولیت کا ہوتا ہے اور وہ کوسنا لگ جاتا ہے پھر شرمندہ ہونا پڑتا ہے۔ ہمارے یہاں ایک شخص تشنج زدہ ہے (جو ایک بڑا مرض ہوتا ہے) جوکہ چارپائی سے ہل نہیں سکتا اور سخت تکلیف میں