ماہنامہ انوار مدینہ لاہور ستمبر 2007 |
اكستان |
|
عورتوں کے رُوحانی اَمراض ( از اِفادات : حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی رحمة اللہ علیہ ) مکاری اور چالاکی کا مرض : عورتوں میں چالاکی اور مکاری کا مرض ہے۔ جنابِ رسول اللہ ۖ نے فرمایا : اے عورتوں کی جماعت تم صدقہ دو، اِس لیے کہ مجھے دِکھلایا گیا ہے اہل ِ دوزخ میں تم سب سے زیادہ ہو۔ عورتوں نے عرض کیا یارسول اللہ ۖ اِس کی کیا وجہ ہے؟ فرمایا کہ تم لعنت و ملامت بھی کرتی ہو اور خاوند کی ناشکری کرتی ہو میں نے تم سے زیادہ ہوشیار مرد کی عقل سلب کرنے والا کوئی نہیں دیکھا۔ عورتوں میں چالاکی اور مکاری کا مرض ہے۔ بڑے سے بڑے ہوشیار مرد کی عقل کو سلب کرلیتی ہیں۔ چنانچہ دیکھا جاتا ہے کہ یہ ایسی اُتار چڑھائو کی باتیں کرتی ہیں کہ اچھے خاصے عقل مند بے عقل ہوجاتے ہیں۔ اِن کے لہجہ میں خلقةً (پیدائشی طور پر) ایسا اَثر رکھا گیا ہے کہ خواہ مخواہ مرد اِس سے متاثر ہوتے ہیں اور اِس کی وجہ یہ نہیں ہے کہ یہ عقل میں مردوں سے زیادہ ہیں بلکہ اِس کی وجہ یہ ہے کہ مکر اور چالاکی اِن میں زیادہ ہوتی ہے۔ عقل اور شے ہے اور مکر اور چالاکی دُوسری شے ہے۔ شیطان میں مکر اور چالاکی تھی عقل نہ تھی اِسی واسطے دھوکہ کھایا۔ غرض عقل اور شے اور چالاکی اور مکر اور چیز ہے۔ عقل محمود (پسندیدہ) ہے اور اِس کا نہ ہونا مذموم (عیب) ہے۔ چالاکی مذموم (بری عادت) ہے، اِس کا نہ ہونا پسندیدہ ہے۔ شریعت میں بھی یہ پسند نہیں کہ دُوسروں کو نقصان پہنچائے کیونکہ یہی مکر ہے۔ اِسی طرح یہ بھی کمال نہیں کہ اپنے کو نقصان سے نہ بچائے کیونکہ یہ کم عقلی ہے۔ غرض کہ عورتوں میں چالاکی اور مکر ہے عقل نہیں۔ اِس چالاکی اور مکر کی وجہ سے عقل مند کی عقل کو سلب کرلیتی ہیں۔ چنانچہ تنہائی میں ایسی باتیں کرتی ہیں جس سے شوہر کا دِل اپنی طرف ہوجائے اور سب چھوٹ جائے۔ بیاہ کے بعد گھر آتے ہی