ماہنامہ انوار مدینہ لاہور ستمبر 2007 |
اكستان |
|
صہیونی ہے اور اُسے اِس پر فخر ہے۔ یہی حال ١٩١٧ء کے برطانیہ کے وزیرخارجہ آرتھر بلفور کا تھا جو صہیونیت کے مقاصد کی تکمیل کے لیے بڑا پُرجوش تھا اور روت شیلڈ اور حائم وائزمین (ہرزل کے نائب) کا گہرا دوست تھا۔ یہ بلفور وہی ہے جس نے یہودیوں کے لیے فلسطین کو وطن بنانے کا حسب ِ وعدہ اِعلان کیا۔ (جاری ہے) ٭٭٭ ١ یقظة العالم الیہودی (یہودی دُنیا کی بیداری) مؤلف ایلی لیوی، طبع شدہ مطبع النظام مصر ١٩٣٤ء ص ١٦ ٢ سابق مآخذ دینی مسائل ( بیویوں میں برابری کرنے کا بیان ) مسئلہ : جس کی ایک سے زائد بیویاں ہوں تو مرد پر واجب ہے کہ سب کو برابر رکھے جتنا ایک عورت کو دیا ہے دُوسری بھی اُتنے ہی کی دعویدار ہوسکتی ہے۔ اگر ایک کے پاس ایک رات رہا تو دُوسری کے پاس بھی ایک رات رہے۔ اِس کے پاس دو یا تین راتیں رہا تو اُس کے پاس بھی دو یا تین راتیں رہے۔ جتنا مال، زیور، کپڑے اِس کو دیئے اُتنے ہی کی دُوسری عورت دعویدار ہے۔ البتہ اگر ایک مالدار گھرانے کی ہو اور دُوسری غریب گھرانے کی ہو تو پھر ہر ایک کے حسب ِ حال خرچہ دے سکتا ہے۔ مسئلہ : جس کا نیا نکاح ہوا اور جو پرانی ہوچکی دونوں کا حق برابر ہے کچھ فرق نہیں۔ مسئلہ : برابری فقط رات کے رہنے میں ہے دِن کے رہنے میں برابری ہونا ضروری نہیں۔ اگر دن میں ایک کے پاس زیادہ رہا اور دُوسری کے پاس کم رہا تو کچھ حرج نہیں اور رات میں برابری واجب ہے۔ اگر ایک کے پاس مغرب کے بعد ہی آگیا اور دُوسری کے پاس عشاء کے بعد آیا تو گناہ ہوا۔ البتہ جو شخص رات کو نوکری میں لگا رہتا ہو اور دِن کو گھر میں رہتا ہو جیسے چوکیدار، پہرے دار، اُس کے لیے دِن کو برابری کا حکم ہے۔ مسئلہ : صحبت کرنے میں برابری کرنا واجب نہیں ہے۔ یعنی اگر ایک کی باری میں صحبت کی ہے تو دُوسری کی باری میں بھی صحبت کرے یہ ضروری نہیں، البتہ مستحب ہے۔