ماہنامہ انوار مدینہ لاہور ستمبر 2007 |
اكستان |
|
ملفوظات شیخ الاسلام حضرت مولانا سیّد حسین احمد مدنی ( مرتب : حضرت مولانا ابوالحسن صاحب بارہ بنکوی ) معارف و حقائق : ٭ قرآن شریف روزانہ ایک پارہ پڑھ لینا اگر چہ بلا معنٰی ہو مفید ہے۔ دوا کی تاثیر خواہ معلوم ہو یا غیر معلوم نفع ضرور ہوتا ہے۔ ٭ جنابِ باری عز اِسمہ' کی وہ صفات جو کہ مقتضی معبودیت ہیں،اُن کا مرجع دو باتوںکی طرف ہوتا ہے۔ اوّل مالکیت ِنفع وضرر، دوم محبوبیت۔ اوّل کو جلال سے بھی تعبیر کیا جاتا ہے اور ثانی کو جمال سے، مگر یہ تعبیر ناقص ہے۔ ٭ بزرگوں کی شیون بھی جدا جدا ہوتی ہیں ۔اِلتفاتات اور توجہ کی حالتیں علیحدہ علیحدہ ہیں۔ ٭ نفس طبعی طور پر عالم ِتجرد سے متنفر ہے ،چونکہ خود مادی ہے ۔اُس سے اِس کو طبعی رغبت ہے اِس لیے ضروری ہے کہ مثل ِاَطفال اِس کو بھلا پھسلا کرآہستہ آہستہ راہ پر لگایا جائے۔ اگر نفس کو اَفیون یا سنکھیا، یا گانجہ بھنگ وغیر ہ، غیر لذیذ چیزوں کا عادی بنایاجا سکتا ہے ،اگر اِس سے جفا کشی کے وہ کام جن پر غیر متعود ہرگز صبر نہیں کرسکتا، لیے جاسکتے ہیں۔ اِس سے اِنجنوں اور بھٹیوں کے سامنے دن ورات سخت گرمی میں خدمت لی جاسکتی ہے۔وہ جمنا سٹک ظاہر الاستحالہ باتوں پر قابوپاسکتا ہے، تو نہیں کہا جاسکتا کہ وہ تدریجًا عالم ِقدس کا حاضر باش نہیںکیا جاسکتا مگر ہمت واِستقلال اور قوتِ عمل شرط ہے۔ ٭ چونکہ اِنسان کواپنے نفس کی محبت سب سے زیادہ ہوتی ہے،اِس لیے عیوب سے اِنسان اَندھا ہی ہوتا ہے اوراگر کچھ جانتا بھی ہے تو اِس کو تاویلات رکِیکہ سے کمال بتاتا ہے۔ ٭ اہل ِجنت کو کوئی نعمت رؤیت ِباری عزاسمہ' کے برابرنہ معلوم ہوگی ،اِس لیے ذاتی حیثیت سے فضیلت ولایت ہی میں ہے۔ مگر چونکہ نبی مامور ہے کہ مخلوق کو کھینچ کربارگاہِ محبوبِ حقیقی تک لائے اوراُن کو پروانۂ شمع ِمحبوب بنائے، اِس لیے وہ خلافِ جذبہ طبیعت اِطَاعَةُ الْحَبِیْبِ دن ورات جو رو جفا شد آمد وa