ماہنامہ انوار مدینہ لاہور ستمبر 2007 |
اكستان |
|
فَقَالُوْا یَارَسُوْلَ اللّٰہِ اَوِاثْنَانِ قَالَ اَوِاثْنَانِ، قَالُوْا اَوْ وَاحِد قَالَ اَوْ وَاحِد ثُمَّ قَالَ وَالَّذِیْ نَفْسِیْ بِیَدِہ اِنَّ السِّقْطَ لَیَجُرُّ اُمَّہ بِسَرَرِہ اِلَی الْجَنَّةِ اِذَا احْتَسَبَتْہُ ۔ (مسند احمد بحوالہ مشکٰوة ص ١٥٣) حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسولِ اکرم ۖ نے فرمایا : جن دو مسلمانوں کے (یعنی ماں اور باپ کے) تین بچے مرجائیں تو اللہ اپنے فضل و رحمت سے اُن دونوں کو (یعنی ماں باپ کو) جنت میں داخل فرمائیں گے۔ صحابۂ کرام نے عرض کیا کہ یارسول اللہ ۖ جن کے دو بچے مرگئے ہوں (اُن کے لیے بھی یہ بشارت ہے؟) آپ ۖ نے فرمایا ہاں جن کے دو بچے بھی مرجائیں۔ صحابۂ کرام نے عرض کیا کہ اگر کسی کا ایک بچہ مرجائے (تو اُس کے لیے بھی یہ بشارت ہے؟) آپ ۖ نے فرمایا کہ ہاں اگر کسی کا ایک بچہ بھی مرجائے (تو اُس کے والدین کے لیے بھی یہ بشارت ہے) ۔پھر آپ ۖ نے فرمایا، قسم ہے اُس ذات کی جس کے قبضۂ قدرت میں میری جان ہے اگر کسی عورت کا حمل ساقط ہوگیا تو وہ بھی اپنی ماں کو اپنی آنول نال کے ساتھ جنت میں کھینچ کر لے جائے گا بشرطیکہ اُس کی ماں نے صبر کیا ہو اور اُس کے گرنے کو اپنے حق میں ثواب شمار کیا ہو۔ اگر کسی مسلمان کے تین بچے فوت ہوگئے تو وہ اُس کے لیے ایک مضبوط پناہ ہوں گے عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ مَسْعُوْدٍ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ مَنْ قَدَّمَ ثَلٰثَةً مِّنَ الْوَلَدِ لَمْ یَبْلُغُو الْحِنْثَ کَانُوْا لَہ' حِصْنًا حَصِیْنًا مِّنَ النَّارِ فَقَالَ اَبُوْذَرٍّ قَدَّمْتُ اثْنَیْنِ قَالَ وَاثْنَیْنِ قَالَ اَبَیُّ بْنُ کَعْبٍ اَبُو الْمُنْذِرِ سَیِّدُ الْقُرَّائِ قَدَّمْتُ وَاحِدًا قَالَ وَ وَاحِدًا۔ (ترمذی بحوالہ مشکٰوة ص ١٥٣) حضرت عبد اللہ بن مسعود فرماتے ہیں کہ رسولِ اکرم ۖ نے فرمایا : جس شخص نے اپنی اَولاد میں سے ایسے تین بچے آگے بھیجے جو اَبھی بالغ نہیں ہوئے تھے تو وہ اُس شخص کے لیے آگ سے ایک مضبوط پناہ ہوں گے۔ (یہ سُن کر) حضرت ابوذر نے