ماہنامہ انوار مدینہ لاہور ستمبر 2007 |
اكستان |
|
وَکَذَا فَاجْتَمَعْنَ فَاَتَاھُنَّ رَسُوْلُ اللّٰہِ ۖ فَعَلَّمَھُنَّ مِمَّا عَلَّمَہُ اللّٰہُ ثُمَّ قَالَ مَامِنْکُنَّ امْرَأَة تُقَدِّمُ بَیْنَ یَدَیْھَا مِنْ وَّلَدِھَا ثَلٰٰٰثَةً اِلَّا کَانَ لَھَا حِجَابًا مِّنَ النَّارِ فَقَالَتِ امْرَأَة مِّنْھُنَّ یَارَسُوْلَ اللّٰہِ اَوِاثْنَیْنِ فَاَعَادَتْھَا مَرَّتَیْنِ، ثُمَّ قَالَ وَاثْنَیْنِ وَاثْنَیْنِ، وَاثْنَیْنِ ۔ (بخاری ج١ ، مشکٰوة ص ١٥٣) حضرت ابوسعید خدری فرماتے ہیں کہ (ایک دِن) ایک خاتون رسولِ کریم ۖ کی خدمت میں حاضر ہوکر عرض کرنے لگیں کہ یارسول اللہ ۖ مرد حضرات تو آپ کے اِرشادات سے اِستفادہ کرتے رہتے ہیں آپ ایک دن ہمارے لیے بھی مقرر فرمادیجیے تاکہ ہم اُس دن آپ کی خدمت میں جمع ہوجائیں اور آپ ہمیں اُن باتوں کی تعلیم دیں جو اللہ نے آپ کو بتلائی ہیں۔ آپ نے فرمایا اچھا تم سب فلاں دن فلاں وقت فلاں جگہ اکٹھی ہوجانا۔ چنانچہ جب سب عورتیں جمع ہوگئیں تو رسولِ کریم ۖ اُن کے پاس تشریف لائے اور آپ نے اُنہیں وہ باتیں سکھائیں جو اللہ تعالیٰ نے آپ کو بتلائی تھیں۔ پھر آپ نے یہ بھی فرمایا کہ تم میں سے جس نے اپنی اَولاد میں سے تین بچے آگے بھیج دیئے (یعنی اُس کے تین بچے فوت ہوگئے) تو وہ بچے اُس کے لیے آگ سے پردہ ہوجائیں گے (یعنی اُسے دوزخ میں نہ جانے دیں گے) ۔اُن عورتوں میں سے ایک عورت نے عرض کیا کہ یارسول اللہ ۖ اگر کسی عورت کے دو بچے فوت ہوگئے ہوں (تو کیا اُس کے لیے بھی یہی بشارت ہے؟) اُس عورت نے اپنی یہ بات دو بار دوھرائی۔ اِس پر آنحضرت ۖ نے فرمایا :جس کے دو بچے فوت ہوگئے ہوں، جس کے دو بچے فوت ہوگئے ہوں، جس کے دو بچے فوت ہوگئے ہوں (اُس کے لیے بھی یہی بشارت ہے) ۔ اگر کسی ماں باپ کے تین بچے فوت ہوگئے تو اللہ تعالیٰ اُن ماں باپ کو اپنے فضل و کرم سے جنت میں داخل فرمائیں گے عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ مَا مِنْ مُّسْلِمَیْنِ یُتَوَفّٰی لَھُمَا ثَلٰثَة اِلَّا اَدْخَلَھُمَا اللّٰہُ الْجَنَّةَ بِفَضْلِ رَحْمَتِہ اِیَّاھُمَا