Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور ستمبر 2007

اكستان

41 - 64
اور اُس میں اِن عوارض کا لحاظ نہ کیا جائے جو روزہ رکھنے میں مشقت کے موجب ہیں یا (٢) وہ صحت و   تندرُستی مراد ہے جو خاص اَدائیگی کے وقت ہو یا (٣) وہ صحت و تندرُستی مراد ہے جس میں مشقت کے موجب عوارض نہ ہوں مثلاً شدت ِشہوت، بھوک کی عدم برداشت اور روزے کا طبیعت پر گراں ہونا  یا  دُوسرے لفظوں میں روزے کی عادت نہ ہونا۔ 
روزے کی اِستطاعت اُس وقت ہے جب مشقت کے موجب عوارض نہ ہوں اور اِستطاعت میں اَدائیگی کے وقت کا اِعتبار ہے  : 
ہم نے دلائل پر جتنا غور کیا ہے اُس سے ہمارے سامنے یہ بات آئی ہے کہ دو مہینے متواتر روزے رکھنے کی استطاعت میں ادائیگی کے وقت کا بھی اعتبار ہے اور مشقت کے موجب عوارض کا بھی اعتبار ہے   اور کفارہ میں متواتر ساٹھ روزے رکھنے کی اِستطاعت اُس وقت کہلائے گی جب ادائیگی کے وقت صحت و تندرُستی بھی ہو اور مشقت کے موجب عوارض بھی نہ ہوں۔ 
دیکھیے ایک صحابی نے اِس وجہ سے کہ کہیں رمضان میں اپنا روزہ نہ توڑ بیٹھیں اپنی بیوی سے ظہار کر  لیا لیکن پھر ایک رات اُن سے صبر نہ ہوسکا اور بیوی سے صحبت کر بیٹھے۔ پھر آکر رسول اللہ  ۖ  کو خبردی۔ آپ نے جب اِن کو کفارے میں متواتر ساٹھ روزے رکھنے کو کہا تو اُنہوں نے جواب دیا کہ  ھَلْ اَصَبْتُ الَّذِیْ اَصَبْتُ اِلَّا مِنَ الصِّیَامِ  اور اِس طرح اپنی شدتِ شہوت کی طرف اِشارہ کیا جس کا بیان حدیث کے شروع میں ہوا ہے کہ  کُنْتُ امْرَأً اُصِیْبُ مِنَ النِّسَائِ مَالَایُصِیْبُ غَیْرِیْ۔ (ابوداود۔ باب فی الظِھار) اور بتایا کہ اِن میں شدت ِشہوت کی وجہ سے متواتر روزے رکھنے کی اِستطاعت نہیں ہے۔ اِس جواب پر رسول اللہ  ۖ  نے فرمایا  فَاَطْعِمْ وَسَقًا مِّنْ تَمْرٍ بَیْنَ سِتِّیْنَ مِسْکِیْنًا۔ 
آپ  ۖ  نے نہ تو اِن سے یہ فرمایا کہ ابھی توصدقہ دے دو پھر بعد میں کبھی عمر بھر میں شہوت کی شدت ٹوٹ جائے تو متواتر ساٹھ روزے رکھنا اور نہ ہی یہ فرمایا کہ تم صحت مند و تندرُست ہو اور تم میں روزے رکھنے کی اِستطاعت ہے لہٰذا تم کو روزے ہی رکھنے ہوں گے۔ غرض آپ  ۖ  نے ایک تو اَدائیگی کے  وقت اِستطاعت کے ہونے نہ ہونے کا اِعتبار کیا اور دُوسرے محض صحت و تندرُستی کو کافی نہ سمجھا بلکہ شدتِ  شہوت کی موجودگی کا بھی اِعتبار کیا۔ 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف آغاز 3 1
3 درس حديث 5 1
4 شاہِ حبشہ کی تخت نشینی کا واقعہ : 6 3
5 شاہِ حبشہ تابعی تھے : 7 3
6 حضرت عمرو بن العاص کی مدح : 7 3
7 عرب کے چار دانا 8 3
8 سیانوں کی نصیحت پر کان نہ دَھرنے کا نقصان : 8 3
9 حضرت علی و معاویہ نے حرمین کو باہمی لڑائیوں سے بچائے رکھا : 8 3
10 حضرت قیس کی چھٹی حس اور حضرت معاویہ کا پچھتانا : 9 3
11 ملفوظات شیخ الاسلام 10 1
12 حضرت مولانا سیّد حسین احمد مدنی 10 11
13 معارف و حقائق : 10 11
14 حکیم فیض عالم صدیقی کی بے راہ رَوی 12 11
15 جواب کا منتظر 17 11
16 احادیث ِمبارکہ اور رمضان المبارک 18 1
17 تقریب ختم ِ بخاری شریف 21 1
18 ( بیان حضرت مولانا سید اَرشد صاحب مدنی مدظلہم العالی ) 23 17
19 علم ِ حدیث میں مشغولیت نبی علیہ السلام سے قربت : 23 17
20 حضرت شاہ ولی اللہ صاحب کا کشف : 24 17
21 حدیث سے تعلق برقرار رہنا چاہیے : 24 17
23 ( بیان حضرت مولانا سید محمود میاں صاحب مدظلہ العالی ) 26 17
24 بڑی تنظیم چھوٹی میں ضم نہیں ہوسکتی : 27 17
25 فنا کی برکات : 27 17
26 تمام چھوٹی جماعتیں بڑی جماعت میں ضم ہوجائیں : 28 17
27 مدارس میں سیاست نہیں ہوتی مگر سیاستدان تیار ہوتے ہیں : 29 17
28 جتنی زیادہ چھوٹی چھوٹی تنظیمیں ہوں گی اُتنا ہی ایجنسیوں کا کام آسان ہوگا : 29 17
29 علماء اور طلباء کے لیے چند دُعائیں : 30 17
30 سورۂ کہف کا معمول : 31 17
33 مرثیہ مولانا عبد الرشید غازی 32 1
34 عورتوں کے رُوحانی اَمراض 33 1
35 مکاری اور چالاکی کا مرض : 33 34
36 زیادہ بولنے کا مرض : 34 34
37 بدگمانی : 35 34
38 لعن طعن اور کوسنے کا مرض : 35 34
39 حسد : 36 34
40 اَللَّطَائِفُ الْاَحْمَدِےَّہ فِی الْمَنَاقِبِ الْفَاطِمِےَّہ حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کے مناقب 37 1
41 وفیات 39 1
42 ظہار اور روزہ توڑنے میں کفارہ بالصوم 40 1
43 مضمون کا مقصد : 40 42
44 خصوصیت کا دعوٰی اور اُس کا جواب : 44 42
45 اِس کلام پر ہمارا تبصرہ : 48 42
46 درس ِ حدیث 48 1
47 گلدستہ ٔ احادیث 49 1
48 یہودی خباثتیں 52 1
49 ١٠۔ پروٹوکول کا خلاصہ : 52 48
50 صہیونیت یہودیوں کا نیا دین : 54 48
51 یہودی مؤرخ مزید کہتا ہے : 55 48
52 دینی مسائل 56 1
53 ( بیویوں میں برابری کرنے کا بیان ) 56 52
58 تقريظ وتنقيد 57 1
59 اخبار الجامعہ 60 1
Flag Counter