ماہنامہ انوار مدینہ لاہور ستمبر 2007 |
اكستان |
|
فکرِسعادت سے خالی ہے )۔ (ابن ماجہ، عن انس ) ٭ سرورِ کونین ۖ نے فرمایا کہ شبِ قدر کو رمضان کے آخری عشرہ کی طاق راتوں میں تلاش کرو۔ (بخاری ،عن عائشہ) ٭ محبوبِ ربُ العالمین ۖ نے(اِعتکاف کرنے والے کے متعلق ) فرمایا کہ وہ گناہوں سے بچا رہتا ہے اور اُسے وہ ثواب بھی ملتاہے جو (اِعتکاف سے باہر )تمام نیکیاں کرنے والے کو ملتا ہے ۔ (ابن ماجہ، عن ابن عباس ) یعنی اِعتکاف میںبیٹھ کر اِعتکاف والا خارجِ مسجد جو نیکیاں کرنے سے عاجز ہے تو وہ ثواب کے اعتبار سے محروم نہیں ہے ،اگر اعتکاف نہ کرتا تو مسجد سے باہر جو نیکیاں کرتا اُن کا ثواب بھی پاتا ہے۔ ٭ حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما نے فرمایا کہ مقرر فرمایا رسولِ اکرم ۖنے کہ صدقۂ فطر روزوں کو لغو اور گندی باتوں سے پاک کرنے کے لیے او رمساکین کی روزی کے لیے ہے۔(ابو داود ) ٭ فخر کونین ۖ نے فرمایاکہ جس نے رمضان کے روزے رکھے اور اُس کے بعدچھ (نفل روزے)یعنی عید کے مہینہ میں رکھے تو (پورے سال کے روزے رکھنے کا ثواب ہوگا ،اگر ہمیشہ ایسا ہی کیا کرے تو) گویااُس نے ساری عمر روزے رکھے۔ (مسلم ،عن ا بی ایوب) ٭ حضرت معاذ بن زہر ہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ رسول اللہ ۖ اِفطار کے وقت یہ دُعا پڑھتے تھے : اَللّٰھُمَّ لَکَ صُمْتُ وَ عَلٰی رِزْقِکَ اَفْطَرْتُ ترجمہ : اے اللہ میں نے تیرے ہی لیے روزہ رکھا اور تیرے ہی دئیے ہوئے رزق پرکھولا۔ (ابوداود) ٭ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے عرض کیا یا رسول اللہ ۖ اگرمجھے معلوم ہو جائے کہ شب ِقدر کون سی ہے تو(اُس رات ) میں کیا دُعا کروں؟ فرمایا (دُعا میں)یوں کہنا : اَللّٰھُمَّ اِنَّکَ عَفُوّ تُحِبُّ الْعَفْوَ فَاعْفُ عَنِّیْ اے اللہ ! تو معاف کرنے والا ہے معافی کو پسند فرماتا ہے لہٰذا مجھے معاف فرمادے رمضان المبارک کے چار اہم کام : (١) لَااِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُکی کثرت کرنا (٢) استغفار میں لگے رہنا (٣) جنت نصیب ہونے کا سوال کرنا (٤) دوزخ سے پناہ میںرہنے کی دُعا کرنا۔