Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور ستمبر 2007

اكستان

16 - 64
ہواہے۔ کیا میں نے اپنے پہلے خط میں اِسی قسم کی گزراشات پیش نہیں کی تھیں۔ 
حضرت جی!  اپنے ذہن میں ایک مفروضہ قائم کرکے اُس کی تائید کے لیے دلائل و شواہد تلاش   کرنا علمیت نہیں۔ اِس موضوع روایت کے متعلق آپ خود پہلے گرامی نامہ میں تسلیم کرچکے ہیں کہ یہ حدیث نہ باطل ہے نہ صحت کے درجے کو پہنچتی ہے۔ گو آپ کے یہ لفظ بھی ذو معنٰی ہیں کہ جھوٹ بھی نہیں اور سَچ بھی نہیں۔ خیر یہ تو شاید کوئی اِصطلاح ِفضیلت ہو اور اب اِس کی ضرورت بھی نہیں۔ مگر میں یہ عرض کرنے میں اپنے آپ  کو حق بجانب پاتا ہوں کہ آپ نے آٹھ صفحات کا طویل گرامی نامہ تحریر فرماتے وقت جن  ''فربہ''  قسم کی  کتب کی ورق گردانی کی زحمت گوارا فرمائی ہے اور اُن کے حوالجات سے اپنے گرامی نامہ کو زینت بخشی ہے  اُن میں سے کسی ایک حوالہ کا نفس موضوع سے دُور کا بھی واسطہ نہیں۔
 میں کہتا ہوں کہ ''اَنَا مَدِیْنَةُ الْعِلْمِ  یا   دَارُ الْحِکْمَةِ وَعَلِیّ بَابُھَا''  صریحًا موضوعات میں سے ہے۔ اور عقل بھی اِس بات کو باوَر تسلیم نہیں کرتی کہ نبی علیہ السلام علم کا جو شہر تھے اُس کا دروازہ صرف علی تھے حالانکہ آپ سے یہ اَمر پوشیدہ نہیں کہ سیدنا علی   کی منفرد رَوایات آنحضور  ۖ  سے حد درجہ قلیل ہیں۔ آج علم حدیث کا جو ذخیرہ ہمارے پاس موجود ہے اُس میں سیدنا علی   کا حصہ کس قدر ہے؟ 
معلوم ہوتا ہے کہ آپ کو تدریسی مثاغل سے فرصت کم ملتی ہے ورنہ مجھ سے یہ دریافت فرمانے کی زحمت آپ کو گوارا نہ کرنی پڑتی کہ ''تم کس مسلک سے تعلق رکھتے ہو'' جبکہ میری نصف درجن سے زائد تالیفات مختلف اَخبارات و رسائل میں چھ سات سال سے موضوع بحث بنی ہوئی ہیں۔ 
محترمی!  میں نے جو عرض کیا تھا کہ سیدھا سادہ مسلمان ہوں، اِس سے آپ کو سمجھ جانا چاہیے تھا   کہ میں ائمہ اربعہ میں سے کسی کا جامد مقلدنہیں۔ 
'' اَنَا مَدِیْنَةُ الْعِلْمِ وَعَلِیّ بَابُھَا ''  پر میں اپنی ایک سابقہ تالیف حقیقت مذہب شیعہ میں طویل بحث کرچکا ہوں۔ کتاب اَب نایاب ہے۔ اگر میرے پاس ذاتی نسخہ بھی ہوتا تو بجھوادیتا۔ آج اِس عریضہ کے ساتھ اپنی تین کتابیں اور التفقہ فی الدین نامی کتاب بھیج رہا ہوں جس پر میرا مقدمہ ہے۔ اُمید ہے سلسلہ خط و کتابت منقطع نہیں ہوگا اور اِفہام و تفہیم کا سلسلہ جاری رہے گا۔
 میرے ایک دوست شعبان میں آپ کے پاس مقیم رہے وہ آپ کی علمی فضیلت کے معترف ہیں اور 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف آغاز 3 1
3 درس حديث 5 1
4 شاہِ حبشہ کی تخت نشینی کا واقعہ : 6 3
5 شاہِ حبشہ تابعی تھے : 7 3
6 حضرت عمرو بن العاص کی مدح : 7 3
7 عرب کے چار دانا 8 3
8 سیانوں کی نصیحت پر کان نہ دَھرنے کا نقصان : 8 3
9 حضرت علی و معاویہ نے حرمین کو باہمی لڑائیوں سے بچائے رکھا : 8 3
10 حضرت قیس کی چھٹی حس اور حضرت معاویہ کا پچھتانا : 9 3
11 ملفوظات شیخ الاسلام 10 1
12 حضرت مولانا سیّد حسین احمد مدنی 10 11
13 معارف و حقائق : 10 11
14 حکیم فیض عالم صدیقی کی بے راہ رَوی 12 11
15 جواب کا منتظر 17 11
16 احادیث ِمبارکہ اور رمضان المبارک 18 1
17 تقریب ختم ِ بخاری شریف 21 1
18 ( بیان حضرت مولانا سید اَرشد صاحب مدنی مدظلہم العالی ) 23 17
19 علم ِ حدیث میں مشغولیت نبی علیہ السلام سے قربت : 23 17
20 حضرت شاہ ولی اللہ صاحب کا کشف : 24 17
21 حدیث سے تعلق برقرار رہنا چاہیے : 24 17
23 ( بیان حضرت مولانا سید محمود میاں صاحب مدظلہ العالی ) 26 17
24 بڑی تنظیم چھوٹی میں ضم نہیں ہوسکتی : 27 17
25 فنا کی برکات : 27 17
26 تمام چھوٹی جماعتیں بڑی جماعت میں ضم ہوجائیں : 28 17
27 مدارس میں سیاست نہیں ہوتی مگر سیاستدان تیار ہوتے ہیں : 29 17
28 جتنی زیادہ چھوٹی چھوٹی تنظیمیں ہوں گی اُتنا ہی ایجنسیوں کا کام آسان ہوگا : 29 17
29 علماء اور طلباء کے لیے چند دُعائیں : 30 17
30 سورۂ کہف کا معمول : 31 17
33 مرثیہ مولانا عبد الرشید غازی 32 1
34 عورتوں کے رُوحانی اَمراض 33 1
35 مکاری اور چالاکی کا مرض : 33 34
36 زیادہ بولنے کا مرض : 34 34
37 بدگمانی : 35 34
38 لعن طعن اور کوسنے کا مرض : 35 34
39 حسد : 36 34
40 اَللَّطَائِفُ الْاَحْمَدِےَّہ فِی الْمَنَاقِبِ الْفَاطِمِےَّہ حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کے مناقب 37 1
41 وفیات 39 1
42 ظہار اور روزہ توڑنے میں کفارہ بالصوم 40 1
43 مضمون کا مقصد : 40 42
44 خصوصیت کا دعوٰی اور اُس کا جواب : 44 42
45 اِس کلام پر ہمارا تبصرہ : 48 42
46 درس ِ حدیث 48 1
47 گلدستہ ٔ احادیث 49 1
48 یہودی خباثتیں 52 1
49 ١٠۔ پروٹوکول کا خلاصہ : 52 48
50 صہیونیت یہودیوں کا نیا دین : 54 48
51 یہودی مؤرخ مزید کہتا ہے : 55 48
52 دینی مسائل 56 1
53 ( بیویوں میں برابری کرنے کا بیان ) 56 52
58 تقريظ وتنقيد 57 1
59 اخبار الجامعہ 60 1
Flag Counter