ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اپریل 2007 |
اكستان |
|
دینی مسائل ( کافروں کے نکاح کا بیان ) مسئلہ : کافر لوگ اپنے اپنے مذہب کے اعتبار سے جس طریقہ سے نکاح کرتے ہوںشریعت اُس کو بھی معتبر رکھتی ہے اور اگر وہ دونوںایک ساتھ مسلمان ہو جائیں تواَب نکاح دہرانے کی کچھ ضرورت نہیں ،وہی نکاح اَب بھی باقی ہے ۔ کافر زوجین جب دونوں یا اُن میں سے ایک مسلمان ہوجائے : مسئلہ : اگر دونوں ایک ساتھ مسلمان ہو جائیں تو نکاح پر کچھ اثر نہیں پڑتا اور بعینہ قائم رہتا ہے۔ مسئلہ : اگر اِن میںسے کوئی ایک مسلمان ہوجائے تواُس کے دوجزوہیں : .1 پہلاجزویہ ہے کہ مرد مسلمان ہوجائے اور عورت کفر پر رہے۔ اگرعورت کتابیہ ہے تونکاح پر کچھ اثر نہ پڑے گا ۔اوراگرعورت غیر کتابیہ مثلاً ہندو یا مجوسی ہو تواُس میں یہ تفصیل ہے : ا ۔ یہ واقعہ دارُالاسلام کا ہے تو قاضی اُس کی بیوی پر اِسلام پیش کرے ۔وہ بھی اِسلام قبول کرلے تو نکاح بحالہ قائم رہے گا اور اگر وہ اِسلام قبول کرنے سے انکار کرے یاسکوت کرے تو نکاح فوراً فسخ کردیاجائے ب۔ اوراگر یہ واقعہ کسی کافر ملک یعنی دارُالحرب کاہے تو وہاںعورت پر تین حیض گزر جانایا حیض نہ آتے ہوں توتین ماہ گزر جانا یاحاملہ ہوتو وضع حمل ہوناہی اِسلام سے انکار کردینے کے قائم مقام ہوجاتا ہے ۔یعنی اگر عورت اِسلام قبول نہ کرے اورتین حیض اِسی حالت پرگزرجائیں یا حیض نہ آتا ہوتو تین ماہ گزر جائیں یا حاملہ ہوتو وضع حمل ہوجائے تونکاح ختم ہوجائے گا۔ ج۔ اگر ایک دارُالاسلام میں ہے اور دُوسرا دارُالحرب میں ہو تو تین حیض گزر نے پر نکاح خود بخود ختم ہو جائے گا ۔ .2 دُوسرا جزویہ ہے کہ عورت مسلمان ہو جائے اور خاوند کفر پر باقی رہے خواہ یہ کافر کتابی ہو یا غیر کتابی ۔اِس کا حکم یہ ہے کہ :