ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اپریل 2007 |
اكستان |
|
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسولِ اکرم ۖ نے فرمایا : تین چیزیں نجات دینے والی ہیں اور تین چیزیں ہلاک کرنے والی ہیں۔ رہیں وہ چیزیں جو نجات دینے والی ہیں اُن میں سے ایک تو ظاہر و باطن میں اللہ سے ڈرنا ہے۔ دُوسری چیز خوشی و ناخوشی (ہرحال) میں حق بات کہنا ہے۔ تیسری چیز دولت مندی اور فقیری (دونوں حالتوں) میںمیانہ رَوی اختیار کرنا ہے۔ اور جو چیزیں ہلاک کرنے والی ہیں اُن میں سے ایک تو خواہش ِ نفس ہے جس کی پیروی کی جائے۔ دُوسری چیز حرص و بخل ہے جس کی اطاعت کی جائے۔ تیسری چیز آدمی کا اپنے پر گھمنڈ کرنا ہے اور یہ تیسری چیز اِن سب میں بدترین خصلت ہے۔ ف : ظاہر و باطن میں اللہ سے ڈرنے کا مطلب یہ بھی ہوسکتا ہے کہ انسان پر ہر حالت میں خواہ وہ جلوت میں ہو یا خلوت میں اور ہر حرکت و عمل کے وقت خدا کا خوف غالب رہنا چاہیے اور یہ مطلب بھی ہوسکتا ہے کہ انسان کا ظاہر بھی خوف خدا کے احساس کا مظہر ہو اور اُس کا باطن بھی خوف خدا سے معمور ہو۔ نامۂ اعمال تین طرح کے ہیں : عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ اَلدَّ وَاوِیْنُ ثَلٰثَة ، دِیْوَان لَایَغْفِرُ اللّٰہُ ، اَلْاِشْرَاکُ بِاللّٰہِ یَقُوْلُ اللّٰہُ عَزَّوَجَلَّ اِنَّ اللّٰہَ لَایَغْفِرُ اَنْ یُّشْرَکَ بِہ وَدِیْوَان لَایَتْرُکُہُ اللّٰہُ ظُلْمُ الْعِبَادِ فِیْمَا بَیْنَھُمْ حَتّٰی یَقْتَصَّ بَعْضُھُمْ مِّنْ بَعْضٍ، وَدِیْوَان لَایَعْبَأُ اللّٰہُ بِہ، ظُلْمُ الْعِبَادِ فِیْمَا بَیْنَھُمْ وَبَیْنَ اللّٰہِ فَذَاکَ اِلَی اللّٰہِ اِنْ شَائَ عَذَّبَہ وَاِنْ شَائَ تَجَاوَزَ عَنْہُ۔ (شعب الایمان للامام البیہقی، مشکٰوة ص ٤٣٥) حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ رسولِ اکرم ۖ نے فرمایا : دفاتر یعنی نامۂ اَعمال تین طرح کے ہیں۔ ایک تو وہ نامۂ اعمال ہے جس کو اللہ تعالیٰ نہیں بخشیں گے اور یہ نامۂ اعمال وہ ہے جس میں اللہ تعالیٰ کے ساتھ کسی کو شریک کیا گیا ہو (یعنی کفر و شرک کا گناہ جس نامۂ اعمال میں ہوگا اُس کی بخشش ممکن نہیں ہوگی) چنانچہ اللہ تعالیٰ