ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اپریل 2007 |
اكستان |
|
گلدستہ ٔ احادیث ( حضرت مولانا نعیم الدین صاحب، مدرس جامعہ مدنیہ لاہور ) تین قسم کے لوگ جن سے اللہ تعالیٰ قیامت کے دِن کلام نہیں فرمائیںگے : عَنْ اَبِیْ ھُرَیْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ثَلٰثَة لَایُکَلِّمُھُمُ اللّٰہُ یَوْمَ الْقِیٰمَةِ وَلَایُزَکِّیْھِمْ ، قَالَ اَبُوْمُعَاوِیَةَ وَلَایَنْظُرُ اِلَیْھِمْ وَلَھُمْ عَذَاب اَلِیْم شَیْخ زَانٍ ، وَمَلِک کَذَّاب ، وَعَائِل مُّسْتَکْبِر ۔ (مسلم شریف ١/ ٧١ باب بیان غلظ تحریم الاسبال مشکٰوة ص٤٣٣) حضرت ابوہریرہ فرماتے ہیں کہ رسولِ اکرم ۖنے فرمایا :تین قسم کے لوگ ایسے ہیں جن سے اللہ تعالیٰ قیامت کے دن نہ توکلام فرمائیںگے،نہ اُن کا تزکیہ فرمائیں گے،نہ اُن کی طرف (رحمت وعنایت کی نظر سے)دیکھیں گے،اُن کے لئے دردناک عذاب ہوگا،ایک زناکاربوڑھا،دُوسراجھوٹابادشاہ، تیسرامفلس ونادارہوکرتکبرکرنے والا۔ ف : حدیث پاک میں جو تین قسم کے لوگوں کے بارہ میں یہ فرمایا گیا ہے کہ اللہ تعالیٰ نہ اُن سے کلام کریں گے نہ اُن کا تزکیہ فرمائیں گے نہ اُن کی طرف نظر رحمت فرمائیں گے،یہ درحقیقت اللہ تعالیٰ کے غضب اوراُن کی ناراضگی سے کنایہ ہے چنانچہ جب کوئی کسی سے ناراض ہوتاہے تو نہ اُس کی طرف نظر اٹھا کردیکھتا ہے نہ اُس سے کلام کرنا پسند کرتا ہے۔ اس حدیث شریف میںجن تین بُرائیوں کے مرتکب اَفراد کے متعلق وعید بیان کی گئی ہے وہ بُرائیاں ہرحال میں مذموم اور مستوجب ِ عذاب ہیں خواہ اِن بُرائیوں کا مرتکب کسی درجے کا کسی حیثیت کا اور کسی عمر کا آدمی ہو لیکن یہاں اِن بُرائیوں کے تعلق سے جن تین لوگوں کا ذکر کیا گیا ہے اُن کے اعتبار سے اِن بُرائیوں کی قباحت و سنگینی اور بڑھ جاتی ہے مثلاً زنا ایک بہت بُرا فعل ہے اور جب یہ فعل جوان کے حق میں بھی بہت بڑا گناہ ہے جو طبعی طور پر ایک طرح سے معذور بھی ہوتا ہے تو ایک بوڑھے کے حق میں یہ فعل کہیں زیادہ بُرا ہوگا