ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اپریل 2007 |
اكستان |
|
ا۔ اگر واقعہ دارُالاسلام کا ہے توقاضی اِس کے خاوند پر اِسلام پیش کرے ۔اگر وہ مسلمان ہو جائے تونکاح بحالہ قائم رہے گا اور اگر اِسلام قبول نہ کرے یا سکوت کرے تو قاضی اُن دونوں میں تفریق کردے جو ایک طلاق شمار ہو گی ۔ ب۔ اور اگر یہ واقعہ دارُالحرب کا ہے تو عورت کے تین حیض گز ر جاناہی انکارِ اِسلام کے مترادف ہوگااور تین حیض گزر جانے کے بعد عورت کا نکاح ختم ہو جائے گا۔ ج ۔ اگر ایک دارُالاسلام میں ہو اوردُوسرادارُالحرب میں ہو تو تین حیض گزر نے پر نکاح خود بخودختم ہو جائے گا۔ زوجین میں سے ایک کے اِسلام قبول کرنے کی صورت میں عدت کا حکم : اگر زوجہ وشوہر دونوں دارُالاسلام میں ہوں اور اِسلام کی پیشکش کے بعد تفریق کی گئی ہو تو بالاتفاق عدت واجب ہے اور اگر دارُالحرب میں عورت مسلمان ہوئی ہو تو انکارِ اِسلام کے قائم مقام تین حیص گزرنے کے بعد عورت کو عدت کے تین حیض مزید گزارنے ہوںگے۔ بقیہ : اجماع ِاُمت اور قیاس ِشرعی کے منکر (٤٩) کیا نماز کے بعد ہاتھ اُٹھاکر دُعاء کرنے سے آپ ۖ نے منع فرمایا ہے؟ ایک صحیح، صریح اور غیر معارض حدیث پیش کریں؟ (٥٠) مسواک کرنا وضو میں سنت ہے یا وضو کے بعد یا نماز کے وقت۔ ایک صحیح، صریح اور غیر معارض حدیث پیش کریں؟ مذکورہ بالا تمام سوالات نماز سے متعلق ہیں۔ اَب کچھ سوالات دوسرے موضوعات پر تحریر کیے جاتے ہیں۔ فَتَدَبَّرْ (جاری ہے)