ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اپریل 2007 |
اكستان |
|
ور فتنہ کا معنٰی گمراہی بھی ہوتا ہے وَقَاتِلُوْھُمْ حَتّٰی لَا تَکُوْنَ فِتْنَة اِن سے جہاد کرو حتّٰی کہ فتنہ نہ ہو، باطل نہ ہو یعنی کفر باقی نہ رہے۔ غلط رَوِی ختم ہوجائے اور کہیں آیا ہے تکلیف دینے کے معنٰی میں اِنَّ الَّذِیْنَ فَتَنُوا الْمُؤْمِنِیْنَ وَالْمُؤْمِنٰتِ ثُمَّ لَمْ یَتُوْبُوْا جن لوگوں نے ایذاء رسانی کی ہے، تکلیف پہنچائی ہے مسلمانوں کو وہ مر د ہوں یا عورتیں پھر توبہ نہیں کی فَلَھُمْ عَذَابُ جَھَنَّمَ وَلَھُمْ عَذَابُ الْحَرِیْقِ اور کہیں کہیں آیا ہے آزمائش کے معنٰی میں بھی اَحَسِبَ النَّاسُ اَنْ یُّتْرَکُوْا اَنْ یَّقُوْلُوْا اٰمَنَّا وَھُمْ لَایُفْتَنُوْنَ کیالوگوں کا یہ خیال ہے کہ بس وہ یہ کہہ دیں کہ ہم نے ایمان قبول کرلیا اور پھر آزمائش سے بچ جائیں، آزمائش بھی ہوگی۔ تو فتنہ کے معنٰی کئی ہیں۔ وہ اِس معنٰی میں پوچھا کرتے تھے کہ کیا کیا گمراہ کُن چیزیں ہیںفتنہ والی اور فتنہ جب ہوتا ہے تو یہ نہیں ہوتا کہ اُس کی خرابی واضح ہو۔ اگر وہ واضح طرح سے خراب ہو تو پھر لوگ بچ جائیں گے، اُس میں وضاحت نہیں ہوتی ابہام ہوتا ہے۔ غور کرتا ہے آدمی تو یہ بھی سمجھ میں آتا ہے اور یہ بھی سمجھ میں آتا ہے۔ اِس لیے جناب رسول اللہ ۖ سے یہ پوچھا کرتے تھے۔ فتنوں میں عقل صحیح کام نہیں کرتی : تو فتنہ کے دَوران یوں سمجھ لیجیے کہ اِنسانوں کی جو عقلیں ہوتی ہیں وہ صحیح کام نہیں کرتیں، وہ چکراجاتی ہیں کہ پتہ نہیں یہ صحیح ہے یا یہ صحیح ہے؟ اِس میں جو لوگ صحیح ہوتے ہیں یا صحیح رہتے ہیں اُن کی تعریف بعد میں کی جاتی ہے جب وہ دَور گزرچکا ہوتا ہے، اُس دَور میں بھی ضرور اُن کے ساتھ لوگ ہوتے ہیں۔ حق کا پہلو غالب تو ہوتا ہے لیکن دُوسری طرف کی بھی دلیلیں مضبوط ہوا کرتی ہیں، یہ نہیں کہ دلیل موجود ہی نہ ہو سِرے سے ۔ حضرت علی کی برتری اور بالآخر باقیوں کا اُن کی طرف رجوع : حضرتِ علی کے ساتھ بدری صحابۂ کرام کی بڑی تعداد میں تھی، بدری سب کے سب اِدھر تھے اور (حضرت علی کی)خلافت منعقد ہوئی تھی مدینہ منورہ میں اور وہ دارُالخلافہ تھا جہاں اُن سے پہلے تین خلیفوں کی خلافت منعقد ہوئی اور اُسے ہر جگہ تسلیم کیا گیا وہیں اِن کی بھی ہوئی ہے خلافت۔ اور رسول اللہ ۖ سے قرابت اور جنتی ہونے کی بشارت اور اہل ِبدر میں توکیا عشرہ مبشرہ میں سے تھے۔ تو رسول اللہ ۖ سے کبھی جدا رہے ہی نہیں، بچپن ہی سے آپ کی تحویل میں آگئے تھے ایک طرح سے۔ سب سے پہلے نماز پڑھنے والوں میں حضرت علی رضی اللہ عنہ ہیں۔ جنابِ رسول اللہ ۖ پر بچوں میں ایمان قبول کرنے والے حضرت علی