ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اپریل 2007 |
اكستان |
|
نقصان ایک طرف کا نہیں ہوجائے گا شکست کسی کو بھی نہیں ہوسکتی۔ تو حضرت معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے بارے میں آتا ہے وَکَانَ خَیْرَ الرَّجُلَیْنِ اِن دونوں میں حضرت معاویہ بہتر تھے بہ نسبت عمرو بن العاص کے۔تو حضرت معاویہ نے یہ کہا کہ آپ ایسے کریں کہ اِن سے کسی نہ کسی طرح سے صلح کرلیں، صلح کی بات ہوئی، پھر وہ مصالحت ہوگئی، اُنہوں نے کہا حضرت عمرو بن العاص نے کہ فتح تو ہمیں ہی ہوگی کیونکہ حضرت حسن کا لشکر اپنے مرکز سے دُور ہے، سپلائی لائن اِن کی لمبی ہوجاتی ہے، ہماری چھوٹی ہے۔ یہ تو ہمیشہ کی بات ہے سپلائی لائن کو سب دیکھتے ہیں۔ اُس دَور میں اَب سے زیادہ دیکھتے ہوں گے، وسائل کم تھے اُس دَور میں۔ اپنے ساتھی کے مقابلہ میں حضرت معاویہ کی رائے بہتر تھی۔ جنگ اورمعاشی مسائل : حضرت معاویہ نے کہا کہ نہیں اگر اِنہوں نے اُنہیں اور اُنہوں نے اِنہیں ماردیا تو پھر اِن کے بچوں کا کیا ہوگا اور اِن کی عورتوں کا کیا ہوگا وہ کون سنبھالے گا؟ تو اقتصادی مسائل پیدا ہوجائیں گے اِتنے کہ کامیاب جو ہوگا وہ بھی ناکام کے درجے میں ہوگا۔ تو یہ ٹھیک نہیں ہے، صلح ہونی چاہیے تو بالآخر صلح ہوگئی۔ آخر میں حضرت معاویہ نے بھی وہی موقف اختیار کیا جو حضرت علی کا تھا : اب جو صلح ہوگئی تو اُس میں پھر حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کا بھی موقف یہی ہوا ہے جو حضرتِ علی کا تھا کہ جنہوں نے بغاوت میں گروہ بندی کرکے حصّہ لیا اُن سب کو چھوڑدیا۔ بلکہ میں تاریخ میں دیکھ رہا تھا کہ اُن میںسے ایک آدمی ایسا ملتا ہے کہ جو بغاوت کرنے والوں کے ساتھ تھا اور حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ نے اپنے دَور میں اُس سے کام بھی لیا یعنی اُس کو کوئی عہدہ دیا تو اُن کو بھی وہی موقف اختیار کرنا پڑا جو حضرت علی رضی اللہ عنہ کا تھا، لیکن فتنہ کے دَور میں کسی کی سمجھ میں نہیں آیا۔ بات یہ بھی ٹھیک لگتی ہے، یہ بھی ٹھیک لگتی ہے۔ موازنہ کیا جائے تو حضرت علی اور اُن کے ساتھی افضل ہیں : مگر موازنہ تو کیا جاسکتا تھا، موازنہ یہاں تک کیا جاسکتا تھا کہ قرآنِ پاک میں سورۂ حدید میں لَایَسْتَوِیْ مِنْکُمْ مَّنْ اَنْفَقَ مِنْ قَبْلِ الْفَتْحِ وَقَاتَلَ جو فتح مکہ سے پہلے مسلمان ہوگیا اور جہاد کیا ،تم میں سے کوئی اُس کے برابر نہیں اُس کا درجہ بڑا ہے اُوْلٰئِکَ اَعْظَمُ دَرَجَةً مِّنَ الَّذِیْنَ اَنْفَقُوْا مِنْ بَعْدُ وَقَاتَلُوْا بہ نسبت اُن کے جو فتح مکہ کے بعد آئے اور جہاد کیا اور خرچ کیا۔ ہاں یہ الگ بات ہے کہ دونوں اچھے