ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اپریل 2007 |
اكستان |
|
بعضی عورتیں باوجود ضرورت ِشرعی کے اور حاجت ِمرد کے دُوسرا نکاح نہیں کرتیں اور اُس کو بُرا سمجھتی ہیں اور خلاف ِشرع کام کرتی ہیں خاوند نہ ہونے کی وجہ سے ،سو اَیسی عورتیں بہت برا کرتی ہیں اور بعضی صورتوں میں اُن کے اِیمان جاتے رہنے کا اندیشہ ہے، اُن کو بوقت ِحاجت ضرور نکاح کرلینا چاہیے۔ جناب رسول مقبول ۖ کی ایک صاحبزادی کے اور حضرت اسمائ زوجۂ ابوبکر رضی اللہ عنہ کے تین تین نکاح ہوئے اور احیاء العلوم کی کتاب الاخلاق میں ایک حدیث نقل کی ہے جس کا حاصل یہ ہے کہ جس عورت کے دُنیا میں چند نکاح ہوئے ہوں وہ جنت میں اُس خاوند کو ملے گی جس کی عادتیں اچھی ہوں گی۔ سو حافظ عراقی نے اِس کو ضعیف کہا ہے اور مضمون ِبالا کی حدیث صحیح ہے پس وہی معتبر اور معمول ہے واللّٰہ تعالٰی اعلم ویؤیدہ ما فی تہذیب التہذیب ج ١٢ ص ٤٦٥ و ٤٦٦ ۔ قال ابو الزاہریة عن جبیر بن نفیرعن اُم الدردائ فاقامت لابی الدرداء انک خطبتنی الی ابوی فی الدنیا فانکحونی وانی اخطبک الی نفسک فی الآخرة قال فلا تنکحی بعدی فخطبہا معاویة فاخبرتہ بالذی کان فقال علیک بالصیام کانت تقیم ستة اشہر ببیت المقدس وستة اشہر بدمشق وکانت من العابدات۔ (٥٤) اَخْرَجَ الْبَیْہَقِیُّ وَابْنُ عَسَاکِرَ مِنْ طَرِیْقِ اَبِی الْمُنْذِرِ ھِشَامِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ اَبِیْہِ قَالَ اَضَاقَ الْحَسَنُ بْنُ عَلِیٍّ وَکَانَ عَطَائُ ہ فِیْ کُلِّ سَنَةٍ مِّائَةُ اَلْفٍ فَحَبَسَہَا عَنْہُ مُعٰوِیَةُ فِیْ اِحْدَی السِّنِیْنَ فَاَضَاقَ اِضَاقَةً شَدِیْدَةً قَالَ فَدَعَوْتُ بِدَوَاةٍ لِاَکْتُبَ اِلٰی مُعٰوِیَةَ لِاَذْکُرَہ نَفْسِیْ ثُمَّ اَمْسَکْتُ فَرَأَیْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ۖ فِی الْمَنَامِ فَقَالَ کَیْفَ اَنْتَ یَاحَسَنُ فَقُلْتُ بِخَیْرٍ یَا اَبَتِ وَشَکَوْتُ اِلَیْہِ تَاَخُّرَ الْمَالِ عَنِّیْ فَقَالَ اَدَعَوْتَ بِدَوَاةٍ لِتَکْتُبَ اِلٰی مَخْلُوْقٍ مِّثْلِکَ تُذْکِرَہ ذٰلِکَ فَقُلْتُ نَعَمْ یَارَسُوْلَ اللّٰہِ ۖ فَکَیْفَ اَصْنَعُ فَقَالَ قُلْ اَللّٰھُمَّ اقْذِفْ فِیْ قَلْبِیْ رَجَآئَ کَ وَاقْطَعْ رَجَآئِیْ عَمَّنْ سِوَاکَ حَتّٰی لَااَرْجُوْ اَحَدًا غَیْرَکَ اَللّٰھُمَّ وَمَاضَعُفَتْ عَنْہُ قُوَّتِیْ وَقَصُرَ عَنْہُ عَمَلِیْ وَلَمْ تَنْتَہِ اِلَیْہِ رَغْبَتِیْ وَلَمْ تَبْلُغْہُ مَسْأَلَتِیْ وَلَمْ یَجْرِ عَلٰی لِسَانِیْ مِمَّا اَعْطَیْتَ