ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اکتوبر 2006 |
اكستان |
|
لیکن جب لڑکی اور اُس کے ولی دونوں راضی ہوں تو یہ حکم واجب نہیں ہے۔ اس لیے اگر بعض اوصاف کی بناء پر لڑکی اور اُس کے اولیاء کسی بے جوڑ میں نکاح پر راضی ہوں تو نکاح صحیح ہے۔ رسول اللہ ۖ نے حضرت بلال رضی اللہ عنہ کو ایک انصاری خاندان کی طرف بھیجا تاکہ حضرت بلال اِن سے اپنے لیے رشتہ مانگیں۔ وہ لوگ کہنے لگے کہ یہ تو حبشی غلام ہیں (یعنی غلام رہے ہیں) حضرت بلال نے اِن سے کہا اگر نبی کریم ۖ نے مجھے تمہارے پاس آنے کا نہ کہاہوتا تو میں تمہارے پاس کبھی نہ آتا۔ اُنہوں نے پوچھا کیا آپ کو نبی ۖ نے رشتہ مانگنے کو کہا ہے؟ حضرت بلال رضی اللہ عنہ نے جواب دیا کہ ہاں۔ وہ کہنے لگے کہ پھر تو آپ اِس رشتہ کے مالک بن گئے۔ حضرت بلال رضی اللہ عنہ نے نبی ۖ کو آکر واقعہ کی خبردی۔ نبی ۖ کے پاس سونے کی ایک ڈلی آئی تو آپ نے وہ حضرت بلال کو دی اور کہا کہ یہ اپنی بیوی کے لیے لے جائو۔ (اعلاء السنن ص٧٨ ج ١١) مسئلہ : اگر کسی کی شرافت کو دیکھ کر یا اور اَوصاف کو دیکھ کر سید خاندان کی لڑکی اور اُس کے ولی غیر سید لڑکے سے نکاح پر راضی ہوجائیں تو جائز ہے۔