ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اکتوبر 2006 |
اكستان |
|
اس مقدس ذات کی خاطر و دلداری کا حق ادا کرسکے خوب غور سے سمجھ لو۔ (٣١) اَخْرَجَ الدَّیْلَمِیُّ عَنْ اَبِیْ سَعِیْدٍ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِۖ اِشْتَدَّ غَضَبُ اللّٰہِ عَلٰی مَنْ اٰذَانِیْ فِیْ عِتْرَتِیْ ۔ دیلمی نے حضرت ابو سعید سے روایت کیا ہے کہ فرمایا جناب رسول مقبول ۖ نے، سخت ہوا غضب اللہ کا اُس پر جو مجھے رنج دے میری اولاد اور اہل بیت کے بارے میں۔ ف : یعنی میری اولاد و اہل بیت کو رنج دے اور پھر اس وجہ سے مجھے رنج ہو گا تو ایسے شخص پر خدا کا سخت عذاب اور غصہ نازل ہوگا اور ترجمہ یوں بھی ہوسکتا ہے کہ یہ جملہ بددُعا کے لیے ہو پس معنی یہ ہوں کہ سخت ہووے خدا کا غصہ اُس پر جو مجھے میری اولاد اور اہل بیت کے بارے میں رنج پہنچاوے۔بہرحال معاملہ سخت اور عذاب ِدرد ناک ہے مُوذیانِ اہل بیت نبوی ۖ کے لیے خواہ کلام مذکورہ جملہ خبریہ ہو یا جملہ دُعائیہ ہو۔ (٣٢) اَخْرَجَ الدَّیْلَمِیُّ عَنْ اَبِیْ سَعِیْدٍ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ۖ اَھْلُ بَیْتِیْ وَالْاَنْصَارُ کَرِشِی وَعَیْبَتِیْ فَاقْبَلُوْا مِنْ مُّحْسِنِھِمْ وَتَجَاوَزُوْا عَنْ مُّسِیْئِھِمْ ۔ دیلمی نے حضرت ابوسعید سے روایت کیا ہے کہ فرمایا رسول اللہ ۖ نے ،میرے اہل بیت اور انصار (انصار وہ لوگ ہیں جنہوں نے مدینہ میں جناب رسول مقبول ۖ کا ساتھ دیا اور ہر طرح مدد کی اور نیز مسلمانوں کی بھی دلداری اور مدد کی) خالص دوست اور محلِ اعتبار و موضع رازہیں۔ پس قبول کرو (نیک کام) اُن میں سے اُن لوگوں کا جو نیک بخت ہیں اور درگزر کرو اور معاف کرو برے کام کو اُن لوگوں کے جو اُن میں سے بدکار ہیں اور گنہگار ہیں۔ ف : اِس کے متعلق مفصل مضمون پہلے بیان ہوچکا ہے یہاں سے بڑی عزت اور ہدایت برائے دلداری حضرات اہل بیت و انصار ثابت ہوئی کہ اگرچہ وہ بدکار اور گنہگار ہوں لیکن تم لوگ بوجہ میری قرابت کے اُن سے حسن سلوک سے پیش آئو۔ یہ غرض نہیں کہ احکام شرعیہ میں بھی اُن سے درگزر کرو اور دَار و گیر نہ کرو بلکہ احکام شرعیہ میں گرفت کرنا تو عین شفقت ہے اس میں کوتاہی تو اُن کے حق میں مضر اور ممنوع ہے ۔(جاری ہے )