ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مارچ 2006 |
اكستان |
|
قرآن اور حدیث کے واقعات سے معلوم ہوتا ہے کہ بدعہدی اور نافرمانی اُنکی قدیم سے عادت رہی ہے اِسی لیے اُن کو ''کافر'' کہا جاتا ہے۔ دُنیا میں جب بھی کچھ عرصہ کے لیے اقتدار ِ اعلیٰ پر اُن کا غلبہ ہوا تو اِس کے ساتھ ہی انصاف معدوم ہوگیا، لہٰذا اِن کفار کے مناسب یہی ہے کہ یہ ذمی بن کر رہیں یعنی اِسلامی عملداری کے تحت زندگی گزاریں اور سالانہ ٹیکس ادا کریں جس کے عوض اُن کو جان، مال و عزت کا تحفظ فراہم کردیا جائے اور بس۔ موجودہ دور میں چونکہ ذمی بن کر زندگی گزارنے والی قوموں کو بے لگامی مل گئی اِس لیے دُنیا کا امن بھی تہہ و بالا ہوکر رہ گیا، اِن کی مثال اُس بندر کی سی ہے جس کو ہلدی ہاتھ لگ گئی تو وہ پنساری بن بیٹھا۔ نبی علیہ السلام اپنی زندگی میں اپنی ذات پر گزرنے والی تکلیف اور تنقید کو درگزر فرماتے تھے، مگر اسلام کے خلاف کارروائی کا انتقام ضرور لیتے تھے، اب نبی علیہ السلام کی وفات کے بعد نبی علیہ السلام کی ذات پر تنقید گویا اسلام پر تنقید ہوتی ہے اس لیے مسلمانوں پر اِس کا مناسب جواب دینا ضروری ہوتا ہے، لہٰذا مسلمان حکمرانوں کو چاہیے کہ اس موقع پر متعلقہ ممالک کے ساتھ سفارتی تعلقات فوری طور پر توڑ لیں اور اِن کا تجارتی مقاطعہ کریں۔ نیز مسلمانوں کے لیے اپنی عزت ِرفتہ واپس لانے کی صرف اور صرف ایک ہی صورت ہے کہ وہ اپنی بداعمالیوں سے سچی عملی توبہ کریں، کفار کی تقلید چھوڑکر نبی آخر الزمان ۖ کی پیروی کریں اور آپ کی ناموس کی خاطر ہر طرح کی قربانی دینے کے لیے تیار ہوجائیں اور دُنیا کو بتلادیں کہ نیو ورلڈ آرڈر یا عالمگیریت کا حق اگر کسی کو ہے تو وہ آخری نبی کی آخر ی اُمت کو ہے، گمراہ اور دُھتکاری ہوئی اقوام اِس اعزاز کی ہرگز ہرگز متحمل نہیں ہوسکتیں۔ سانحۂ ارتحال حضرت امیر الہند امیر الہند حضرت اقدس مولانا سید اسعد صاحب مدنی قدس سرہ العزیز گزشتہ ماہ ٧/ محرم الحرام مطابق ٦/فروری کو مسلسل تین ماہ کی طویل بے ہوشی کے بعد دہلی کے ہسپتال میں انتقال فرماگئے۔ اِنَّا لِلّٰہِ وَاِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ ۔ حضرت مولانا شیخ الاسلام حضرت اقدس مولاناسید حسین احمد صاحب مدنی نور اللہ مرقدہ' کے جانشین