ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مارچ 2006 |
اكستان |
|
میں ڈال کر خدمت ِخلق ان کا شیوہ تھا۔ آپ کے اِسی کردار کی عظمت کی وجہ سے ہندوستانی مسلمان آپ کو ''فدائے ملت'' کے لقب سے پہچانتا ہے۔ حضرت امیر الہند میں بحمد اللہ جہاں شیخ الہند حضرت مولانا محمود الحسن دیوبندی کی حریت فکر تھی وہاں شیخ الاسلام حضرت سید حسین احمد مدنی کا زہد و تقویٰ بھی تھا، مفتی اعظم مفتی کفایت اللہ کی دُور اندیشی بھی تھی، مجاہد ِ ملت حضرت مولانا حفظ الرحمن کی مجاہدانہ شان بھی تھی۔ تاہم اِن خوبیوں کے ساتھ خالق ِ کائنات نے موصوف کو نہایت منکسر المزاج اور متواضع راہنما کی صفات سے بھی متصف فرمایا تھا، ان اوصاف جمیلہ سے متصف ہونے کی وجہ سے وہ لوگوں سے بڑی انکساری اور کھلے دِل و دماغ سے پیش آتے تھے۔ حضرت امیر الہند اکابر کے جامع کردار کے وارث اور اُن کے کارناموں کے امین تھے۔ ہندوستان و بیرون ہندوستان اُن کی خدمات ِ جلیلہ کے نقوش کچھ اِس طرح سے ثبت ہیں کہ مخالفین و حاسدین اور دشمنان ِ اسلام کی ریشہ دوانیاں بھی ان کو نہیں مٹاسکیں۔ امیر الہند کا اجمالی تعارف : آپ کی اِن عظیم خدمات، مجاہدانہ کارناموں اور قومی و ملی و سماجی قربانیوں کی وجہ سے ہم ضروری سمجھتے ہیں کہ جانشین ِ شیخ الہند کے عظیم فرزند کا تعارف اور ملی و سماجی خدمات ِ جلیلہ کا اجمالی تذکرہ ''پیروی کرو اُس شخص کے راستے کی جس نے میری طرف رجوع کیا'' کے ارشاد ِ خداوندی کے تحت ملک و ملت کے ہر فرد کی فکر و نظر کوجِلا بخشنے کے لیے کریں۔ تاریخ پیدائش : ٦ ذیقعد ١٣٤٦ھ بمطابق ٢٧اپریل ١٩٢٨ء بروز جمعة المبارک مقام ِولادت : بچھرائوں مضافات دیوبند ضلع سہارنپور اسم ِ گرامی : آپ کا نام والد ماجد نے ''اسعد'' رکھا۔ معلوم ہوتا ہے کہ مدینہ منورہ کے معلمِ اول، صحابی رسول ۖ