ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مارچ 2006 |
اكستان |
|
الْاَذٰی وَعَافَانِیْ ۔ ٭ جب آپ ۖ رفعِ حاجت کو بیٹھتے تو جب تک آپ ۖ زمین سے بالکل قریب نہ ہوجاتے، اپنا ستر نہیں کھولتے۔ ٭ جب قضائے حاجت کے لیے جنگل جاتے تو اتنی دُور جاتے کہ نظروں سے غائب ہوجاتے بلکہ بعض وقت شہر سے دو دو میل دُور نکل جاتے اور پھر رفعِ حاجت کے لیے بیٹھتے۔ ٭ آپ ۖ پیشاب کرنا چاہتے تو نرم زمین کی تلاش رہتی۔ اگر آپ ۖ کو نرم زمین نہ ملتی تو لکڑی یا کسی اور چیز سے سخت زمین کو کھود کر نرم کرلیتے پھر پیشاب کرنے بیٹھتے۔ ٭ جب آپ ۖ پائخانہ میں جاتے تو جوتے پہنتے سر مبارک کو ڈھکتے اور انگوٹھی اُتارتے۔ ٭ جب آپ ۖ ازواجِ مطہرات میں کسی سے قربت فرماتے تو بھی سر مبارک کو ضرور ڈھک لیا کرتے۔ ٭ پیشاب کرنے کے لیے اُکڑو بیٹھتے تو رانوں کے درمیان کافی فاصلہ چھوڑتے۔ ٭ آبدست لینے کے بعد اُلٹے ہاتھ کو مٹی سے رگڑ کر دھوتے اور پاک کرتے۔ ٭ قضائے حاجت کو بیٹھنے کے لیے ریت یا مٹی کا ٹیلہ یا پتھروں کی ٹیکری یا کسی کھجور وغیرہ کی آڑ کو بہت پسند فرماتے۔ ٭ آنحضرت ۖ رفعِ حاجت کے لیے بیٹھتے تو قبلے کی طرف نہ منہ کرتے اور نہ پُشت بلکہ یا تو جنوب کی طرف رُخ کرکے بیٹھتے یا شمال کی جانب۔ ٭ قضائے حاجت کے بعد آپ ۖ صفائی کے لیے مٹی کے ڈھیلے ضرور لے کر جاتے اور وہ تعداد میں ہمیشہ طاق ہوتے۔ آنحضرت ۖ کی عاداتِ برگزیدہ چلنے میں : ٭ چلتے وقت انحضرت ۖ اپنے بدن کو آگے کی طرف جھوک دے کر چلتے جس طرح کہ کوئی بلندی سے پستی کی طرف اُتر رہا ہو۔ ٭ آپ ۖ قدم لمبے لمبے رکھتے اور قدم اُٹھاکر رکھتے۔ قدم گھسیٹ کر نہیں چلتے۔