ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مارچ 2006 |
اكستان |
|
تین قسم کے لوگ جن سے اللہ تعالیٰ کو سخت نفرت ہے : عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہِ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ: اَبْغَضُ النَّاسِ اِلَی اللّٰہِ ثَلٰثَة مُلْحِد فِی الْحَرَمِ وَمُبْتَغٍ فِی الْاِسْلَامِ سُنَّةَ الْجَاھِلِیَّةِ وَمُطَّلِبُ دَمِ امْرِیٍٔ مُّسْلِمٍ بِغَیْرِ حَقِّ لِیُھْرِیْقَ دَمَہ ! (بخاری بحوالہ مشکوٰة ص٢٧) حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ رسول اکرم ۖ نے فرمایا: اللہ تعالیٰ کو تین قسم کے لوگوں سے سخت ترین نفرت ہے: (١) حرم میں بیٹھ کر اِلحاد اور کجروی پھیلانے والے (٢) اسلام میں زمانہ ٔجاہلیت کے طریقے ڈھونڈنے والے (٣) کسی مسلمان کے خون ناحق کے طلبگار تاکہ اُس کی خونریزی کریں۔ فائدہ : اِس حدیث پاک میں بتلایا گیا ہے کہ اللہ تعالیٰ کو تین قسم کے لوگوں سے سخت قسم کی نفرت ہے۔ پہلا وہ شخص جسے اللہ نے اپنے گھر آنے کی سعادت بخشی۔ اِسے چاہیے تو یہ تھا کہ اِس پر اللہ کا شکر ادا کرتا اور وہاں رہ کر طاعت وعبادت اور دین کی خدمت و محنت میں لگتا مگر یہ اِس کے بجائے حرم میں بیٹھ کر اِلحاد و کجروی اختیار کرتا ہے۔ دین کی خدمت و محنت تو کیا کرتا دین کو سبوتاز کرتا ہے اور وہ کام کرتا ہے جو دین اور شریعت کے سراسر خلاف ہیں۔ اِس حدیث پاک کو آج کل کے اُن مدعیانِ عمل بالحدیث کو بھی سامنے رکھنا چاہیے جو حرمین میں بیٹھ کر ائمۂ مجتہدین خاص کر امام اعظم ابوحنیفہ رحمہ اللہ کو بُرا کہہ رہے ہیں، صوفیاء کرام پر کیچڑ اُچھال رہے ہیں، اکابر اولیاء اللہ کو مشرک اور بے دین قرار دے رہے ہیں، اپنے مزعومات اور خود ساختہ افکار و نظریات کو دین بناکر زبردستی لوگوں پر ٹھونس رہے ہیں، عوام الناس کو فقہ، وفقہائ، تصوف اور صوفیاء سے نفرت دِلارہے ہیں۔ دوسرا وہ شخص جسے اللہ نے ایمان و اسلام کی دولت سے نوازا، اِسے چاہیے تو یہ تھا کہ اسلامی احکام کو اپناتا اور اتباعِ شریعت کرتا، لیکن یہ اِسکے بجائے زمانۂ جاہلیت کے طور و طریقوں اور غیر اسلامی رسم و رواج کو اپناتا ہے۔ تیسرا وہ شخص ہے جو کسی مسلمان کا ناحق خون بہانے کا طلبگار ہو۔ حدیث پاک کے اِس جملہ میں اُن لوگوں کو سخت قسم کی تنبیہ کی گئی ہے جو کسی مسلمان کو ناحق قتل کرتے ہیں اس لیے کہ اِس حدیث میں کسی مسلمان کی خونریزی کی محض طلب اور خواہش رکھنے والے کے بارہ میں بتلایا گیا ہے کہ اللہ کو اِس سے سخت نفرت ہے حالانکہ اِس نے قتل کیا نہیں تو جوشخص قتل بھی کردے اُس کا کیا انجام ہوگا، اِس سے اللہ کتنے سخت ناراض ہوں گے۔