ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مارچ 2006 |
اكستان |
|
ایک حدیث میں آتا ہے وَوِسَادَةٍ تکیہ بھی رکھتے تھے۔ ممکن ہے کہیں ضرورت ہو استراحت کی تو لیٹ سکیں یا ٹیک لگانے کی ضرورت ہو تو ٹیک لگاسکیں۔ یہ کام وہ ہیں جو بڑا سمجھدار اور بہت حاضر رہنے والا آدمی کرسکتا ہے، اگر حاضر نہ رہے گا تو بجائے باعث ِ راحت بننے کے باعث ِ تکلیف ہوگا۔ پھر وہ کہنے لگے تمہارے پاس کوفہ میں حذیفہ ابن یمان رضی اللہ عنہ ہیں۔ حضرت حذیفہ کوفہ میں : اب حضرت حذیفہ جو تھے اُن سے جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا عجیب قسم کا نرالہ تعلق تھا۔ وہ یہ کہ حضرت حذیفہ جو باتیں پوچھتے تھے اُن میں ایسی باتیں بھی ہوتی تھیں کہ جو راز میں رکھی جائیں، نہ بتائی جائیں کسی کو، ظاہر ہی نہ کی جائیں۔ مثال کے طور پر آگے پیش آنے والے واقعات میں جو کوئی خرابی کی چیز پیش آنے والی ہے۔ حضرت حذیفہ کہتے ہیں میں وہ پوچھا کرتا تھا کہ یہ کیا ہے؟ یہ کیا ہے؟ تو رسول اللہ ۖ مجھے بتادیتے تھے۔ اور سب جانتے تھے کہ یہ یہ پوچھتے ہیں اور رسول اللہ ۖ اِن ہی کو بتاتے ہیں اور یہ آگے کسی کو نہیں بتاتے۔ تو جو اپنے ہی پاس تک بات رکھے اور آگے نہ بتائے تو وہ تو کہلاتا ہے رازدار، محفوظ رکھنے والا راز کو، تو اِن کو کہتے تھے وہ کہ ''صاحب ِسرِ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم '' یہ ۖ کے اسرار جانتے ہیں۔ خفیہ باتیں جو آپ نے اِن کو بتارکھی تھیں۔ تو تمہارے پاس حذیفہ ابن یمان بھی ہیں کوفہ میں جو''صاحب ِسرِ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہیں۔ حضرت عمار کوفہ میں : اور تمہارے پاس عمار بن یاسر بھی ہیں، وہ بھی جہادوں میں شرکت کرتے رہے ہیں، بعد میں مجاہد رہے ہیںآخر حیات تک حتّٰی کہ میدان ہی میں شہادت بھی ہوئی ہے، اور ٩٠ سال سے زیادہ عمر تھی، صحت اچھی تھی اللہ کی طرف سے۔ تو وَعَمَّارُ الَّذِیْ اَجَارَہُ اللّٰہُ مِنَ الشَّیْطَانِ عَلٰی لِسَانِ نَبِیِّہ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ تمہارے پاس حضرت عمار بن یاسر بھی ہیں جن کو جناب رسول اللہ ۖ کی زبانی ہمیں بتلایا ہے اللہ نے کہ اُن کو شیطان سے بچالیا ہے، شیطان کا کوئی حربہ اُن پر نہیں چلتا۔ حضرت سلمان فارسی کوفہ میں : اور پھر کہنے لگے کہ سلمان بھی تمہارے ہی پاس ہیں یعنی کوفہ میں۔ صاحب الکتابین یعنی انجیل