Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مارچ 2006

اكستان

4 - 64
 وَاِنْ نَّکَثُوْا اَیْمَانَھُمْ مِنْ بَعْدِ عَھْدِھِمْ وَطَعَنُوْا فِیْ دِےْنِکُمْ فَقَاتِلُوْآ اَئِمَّةَ الْکُفْرِ اِنَّھُمْ لَااَیْمَانَ لَھُمْ لَعَلَّھُمْ یَنْتَھُوْنَ o اَلا تُقَاتِلُوْنَ قَوْمًا نَّکَثُوْا اَیْمَانَھُمْ وَھََمُّوْا بِاِخْرَاجِ الرَّسُوْلِ وَھُمْ بَدَئُ ْوکُمْ اَوَّلَ مَرَّةٍ اَتَخْشَوْنَھُمْ فَاللّٰہُ اَحَقُّ اَنْ تَخْشَوْہُ اِنْ کُنْتُمْ مُّؤْمِنِیْنَ o (سورۂ توبہ آیت ١٢،١٣ ) 
''اور اگر وہ توڑیں اپنی قسمیں عہد کرنے کے بعد اور عیب لگائیں (خاکے بناکر یا دیگر طریقوں سے) تمہارے دین میں تو لڑو کفر کے سرداروں سے، بیشک اِن کی قسمیں کچھ نہیں، تاکہ وہ باز آئیں۔ کیا نہیں لڑتے ایسے لوگوں سے جو توڑیں اپنی قسمیں اور فکر میں رہیں کہ رسول کو نکال دیں اور (حالانکہ) اُنہوں نے پہلے چھیڑ کی، کیا اِن (بدعہد، دغابازوں) سے ڈرتے ہو، سو اللہ کا ڈر چاہیے تم کو زیادہ اگر تم ایمان رکھتے ہو''۔ 
	اِن کی عہد شکنی کی عادت کی بنا پر قرآن پاک میں فرمایا گیا ہے  : 
کَیْفَ وَاِنْ یَّظْھَرُوْا عَلَیْکُمْ لَایَرْقُبُوْا فِیْکُمْ اِلاًّ وَّلَا ذِمَّةً یُّرْضُوْنَکُمْ بِاَفْوَاھِھِمْ وَتَأْبٰی قُلُوْبُھُمْ وَاَکْثَرُھُمْ فٰسِقُوْنَ۔ (سورۂ توبہ آیت ٨ ) 
''کیوں کر رہے صلح اور اگر وہ (اے مسلمانوں) تم پر (غالب آکر) قابو پائیں تو نہ لحاظ کریں تمہاری قرابت کا اور نہ عہد کا، تم کو (بہلا پُھسلاکر) راضی کرلیتے ہیں، اپنے منہ کی بات سے (زبانی کلامی) اور اُن کے دل نہیں مانتے اور اکثر اُن میں بد عہد ہیں''۔ 
	ائمہ اسلام کا اس بات پر اتفاق ہے کہ اگر کوئی کافر مرد یا عورت نبی علیہ السلام کو علی الاعلان بُرا کہے تو اُس کو قتل کردیاجائے اگرچہ وہ ذمی ہی ہو، کیونکہ یہ حرکت کرکے اُس نے معاہدہ توڑڈالا، لہٰذا اُس کی جان کی امان جاتی رہی۔ حدیث شریف میں آتا ہے کہ ایک شخص تھا ''ابن ِ خطل'' یہ پہلے مسلمان ہوگیا تھا پھر مرتد ہوکر مشرک ہوگیا،اُس کی دو گانے والی لونڈیاں تھیں جو نبی علیہ السلام کی شان میں گستاخی کے نغمے گاتی تھیں۔ جب مکہ فتح ہوا تو یہ جان بخشی کی خاطر بیت اللہ کے غلاف سے چمٹا رہا، نبی علیہ السلام کو اِس کی خبر دی گئی، آپ  ۖ  نے فرمایا اس کو قتل کردو، چنانچہ اُس کو قتل کردیا گیا۔ (بخاری شریف  ج١  ص ٢٤٩) 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف آغاز 3 1
3 درس حدیث 7 1
4 حضرت عمار کی شیطان سے حفاظت : 8 3
5 صالح ہم نشین کی دُعاء کرنا : 8 3
6 کوفہ سے طلب علم کے لیے مدینہ منورہ آمد : 8 3
7 کوفہ ....... اہل علم کا مرکز : 9 3
8 حضرت ابن مسعود کی کوفہ میں آمد : 10 3
9 نبی علیہ السلام کے خاص خادم ......... ابن مسعود : 10 3
10 حضرت عمار کوفہ میں : 11 3
11 حضرت سلمان فارسی کوفہ میں : 11 3
12 حضرت حذیفہ کوفہ میں : 11 3
13 یزید حاکم تھا خلیفۂ راشد نہ تھا 13 1
14 اَللَّطَائِفُ الْاَحْمَدِےَّہ فِی الْمَنَاقِبِ الْفَاطِمِےَّہ حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کے مناقب 24 1
15 حضرت مولانا سےّد اسعد صاحب مدنی کی شخصیت وخدمات 32 1
16 ہند میں حضرت خواجہ اجمیری کی آمد : 32 15
17 حضرت مجدد الف ثانی کی محنت : 33 15
18 امامُ الحکمت اور اُن کی جماعت : 33 15
19 سر زمین ِ دیوبند کی قبولیت : 34 15
20 مقام ِ شیخ الہند : 34 15
21 الامام المجاہد فی سبیل اللہ جانشین ِ شیخ الہند : 34 15
22 انتخاب جانشین ِ شیخ الاسلام : 35 15
23 خطاب ''فدائے ملت'' کا پس منظر : 35 15
24 امیر الہند کا اجمالی تعارف : 36 15
25 تاریخ پیدائش : 36 15
26 مقام ِولادت : 36 15
27 اسم ِ گرامی : 36 15
28 تعلیم و تربیت : 37 15
29 فدائے ملت کے اُستادِ اول اور حضرت شیخ الاسلام کا تعلق : 37 15
30 حضرت قاری اصغر علی کا انداز ِ تربیت : 37 15
31 آپ کے چند مشہور اساتذہ کرام : 38 15
32 تدریس : 38 15
33 امیر الہند کی سیاسی زندگی کا آغاز : 38 15
34 امیر الہند کی وسعت ِظرفی : 39 15
35 ماہِ صفر ....... احادیث مبارکہ کی روشنی میں 41 1
36 ماہِ صفر کے متعلق رسول اللہ ۖ کے اِرشادات : 41 35
37 ماہِ صفر کے متعلق عوام الناس کے خیالات : 42 35
38 ماہِ صفر سے متعلق ایک روایت کی وضا حت : 44 35
39 ماہِ صفر اور تیرہ تیزی : 45 35
40 بسلسلہ اصلاح ِخواتین 46 1
41 نیک اور دیندار عورتوں کے اَوصاف 46 40
42 دین اسلام : 47 40
43 دین کے اجزاء : 48 40
44 بقیه : حضرت فاطمہ کے مناقب 49 14
45 نبوی لیل ونہار 50 1
46 آنحضرت ۖ کے خصال ِحمیدہ چھینک کے بارے میں : 50 45
47 آنحضرت ۖ کی عاداتِ برگزیدہ چلنے میں : 51 45
48 گلدستہ ٔ احادیث 53 1
49 علم تین ہیں : 53 48
50 تین قسم کے لوگ جن سے اللہ تعالیٰ کو سخت نفرت ہے : 54 48
51 مور تین قسم کے ہیں : 55 48
52 دینی مسائل 56 1
53 ( جمعہ کی نماز کا بیان ) 56 52
54 جمعہ کے فضائل : 56 52
55 جمعہ کے آداب : 56 52
56 نماز جمعہ پڑھنے کا طریقہ : 57 52
57 نماز جمعہ فرض ہونے کی شرطیں : 57 52
58 نماز جمعہ کے صحیح ہونے کی شرطیں : 58 52
59 اخبار الجامعہ 60 1
60 وفیات 61 1
61 تقریظ وتنقید 62 1
Flag Counter