ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مارچ 2006 |
اكستان |
|
ہیں، جمع کرتے رہے ہیں۔ لِیَسْتَنْفِرَ اِستنفار کے لیے، یعنی لوگوں کو فوج میں بلانے کے لیے کہ آئو، نفیرِ عام کہہ لیں، نفیرِ خاص کہہ لیں۔وہاں حضرت ابو موسیٰ اشعری ملے، حضرت ابومسعود انصاری ملے، اُن سے اُنہوں نے کہا کہ چلیں ادھر، پھر وہاں خطبہ دیا، تقریر کی۔ حضرت حسن رضی اللہ عنہ ساتھ تھے، اِن کو منبر پر بٹھادیا خود اُن سے نیچے کھڑے ہوئے اور ارشادات فرمائے، دعوت دی تو حضرت عمار بن یاسر رضی اللہ عنہ کے بارے میں فرمایا گیا اِھْتَدَ وْا بِھَدْیِ عَمَّارٍ کہ عمار کی سیرت اختیار کرو۔ حضرت عمار کی شیطان سے حفاظت : اِن کے بارے میں یہ بھی آیا ہے اَجَارَہُ اللّٰہُ مِنَ الشَّیْطَانِ اللہ نے اِن کو شیطان کے شر سے پناہ میں رکھ رکھا ہے۔ اِن پر اُس کا کوئی اثر نہیں چلے گا۔ صالح ہم نشین کی دُعاء کرنا : ایک حدیث میں آتا ہے خیثمہ ابن ابی سبرة رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں مدینہ منورہ میں آیا۔ وہاں میں نے دُعا کی کہ اللہ تعالیٰ میرے لیے نیک ترین رفاقت کا انتظام فرمادے، مجھے کسی صاحب سے جو بہت نیک ہوں ملادے، کہتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے میری دُعا قبول کی تو مجھے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے ملادیا ٢ کہتے ہیں میں اُن کے پاس بیٹھ گیا اور میں نے اُن سے کہا کہ میں نے اللہ تعالیٰ سے یہ دُعا کی تھی کہ اللہ تعالیٰ تو مجھے صالح ہم نشین عطا فرما۔ خیثمہ ابن ابی سبرة روایت کرتے ہیں کہ میرا یہ واقعہ اپنا ہے فَوُفِّقْتَ لِیْ تو میں نے یہ دُعا مانگی تھی اور خدا کی طرف سے ایسے اسباب ہوگئے کہ آپ مجھے میسر آگئے۔ ہوسکتا تھا کہیں باہر سفر پر گئے ہوئے ہوتے نہ ہوتے، کبھی کوئی ملتا ہے کبھی کوئی نہیں ملتا، یہ بھی ہوتا ہے۔ اور مسجد بھی ایک نہیں تھی، مساجد کئی تھیں مدینہ منورہ میں۔ رسول اللہ ۖ کے زمانے میں ہی ٩ مسجدیں تھیں وہاں۔ نہ ملاقات ہوسکتی کسی ایسے شخص سے جس سے میرا دل بھی ملے اور جس سے میں مستفید ہوسکوں، حدیثیں سن سکوں۔ کوفہ سے طلب علم کے لیے مدینہ منورہ آمد : تو میں نے جب یہ بات کہی ،تو پوچھنے لگے وہ کہ مِنْ أَیْنَ اَنْتَ تم کہاں سے آئے ہو ؟ کہنے لگے میں ٢ مشکوٰة شریف ج٢ ص٥٧٨