ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مارچ 2006 |
اكستان |
|
کرتے ہیں۔ گناہ کے کام سے اللہ تعالیٰ ناراض اور ثواب کے کام سے خوش ہوتے ہیں۔ عمر بھر کوئی کیسا ہی بھلا برا ہو مگر جس حالت پر خاتمہ ہوتا ہے اُسی کے موافق جزاء و سزا ہوتی ہے۔ (تعلیم الدین ص١٢)۔ دین کے اجزاء : دین کے پانچ اجزاء (حصّے) ہیں : پہلا جزء : ایک جز تو ہے عقائد کہ دل سے اور زبان سے یہ اِقرار کرنا کہ اللہ اور رسول اللہ ۖ نے جس چیز کی جس طور پر خبر دی ہے وہی حق ہے۔ اِس کی تفصیل عقائد کی کتابوں سے معلوم ہوگی۔ دوسرا جزء : عبادات ہیں۔ یعنی نماز، روزہ، زکوٰة، حج وغیرہ تیسرا جزء : معاملات ہیں۔ یعنی نکاح و طلاق کے احکام اور کفارات ،بیع و شراء اجارة ،زراعت یعنی لین دین، خرید و فروخت، تجارت و کاشتکاری وغیرہ ۔اور اِن کے جزء دین ہونے کا یہ مطلب نہیں کہ شریعت یہ سکھاتی ہے کہ کھیتی اس طرح بویا کرو اور تجارت فلاں چیز کی کیا کرو بلکہ شریعت یہ بتلاتی ہے کہ کسی پر ظلم و زیادتی مت کرو اور اس طرح معاملہ نہ کرو جس میں نزاع (یعنی جھگڑے) کا اندیشہ ہو۔ غرض جائز و ناجائز کو بیان کیا جاتا ہے(جس کی تفصیل کتب فقہ میں ہے) ۔ چوتھا جزء : معاشرت ہے۔ یعنی اُٹھنا بیٹھنا، مِلنا جُلنا، مہمان بننا، کسی کے گھر پر کس طرح جانا چاہیے اور اِس کے کیا آداب ہیں؟ بیوی بچوں، رشتہ داروں، اجنبیوں اور نوکروں کے ساتھ کیسا برتائو کرنا چاہیے۔ پانچواں جزء : اخلاق اور اصلاحِ نفس ہے۔ یہ پانچ اجزاء دین کے ہیں۔ اِن پانچوں کے مجموعہ کا نام ''دین'' ہے۔ اگر کسی میں ایک جزء بھی اِن میں سے کم ہو تو وہ دین میںناقص ہے۔ جیسے کسی کا ایک ہاتھ نہ ہو وہ پیدائش میں ناقص ہے۔ حسین (خوبصورت) وہ ہے جس کی ناک، کان، آنکھ سب ہی حسین ہوں، اگر سب چیزیں اچھی ہوں مگر آنکھوں سے اندھا ہو یا ناک کٹی ہو تو وہ حسین نہیں۔ اسی طرح دیندار وہ ہے جو تمام شعبوں کا جامع ہو۔ اب دیکھ لیجیے کہ ہم نے اِن پانچوں کا کتنا اہتمام کررکھا ہے۔ حالت یہ ہے کہ بعض لوگوں نے عقائد و عبادات کو کم کررکھا ہے۔ عقائد میں توحید رسالت کے متعلق جو گڑبڑ کررکھی ہے سب ہی جانتے ہیں۔ عقائد میں