ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مارچ 2006 |
اكستان |
|
شیخ الاسلام حضرت اقدس مولانا سےّد حسین احمد مدنی رحمة اللہ علیہ کے جانشین، ولی اللّٰہی سلسلہ کے امین، مدنی علوم ومعارف کے وارث ،علم و معرفت کے بحر مواج ،مسند ولایت کے صدر نشین ،سیادت وقیادت کے آفتاب ،امیر الہند ،فدائے ملت حضرت مولانا سےّد اسعد مدنی کی شخصیت وخدمات نظر قارئین کی جا رہی ہیں۔ (ادارہ) حضرت مولانا سےّد اسعد صاحب مدنی کی شخصیت وخدمات ( حضرت مولانا مفتی سےّد محمد مظہر صاحب اسعدی ) ''سنت اللہ'' یہی ہے کہ کتاب اللہ و سنت ِ رسول اللہ ۖ کی ترویج و اشاعت اور نفاذِ اسلام کا کام اللہ نے ہمیشہ اپنے مقبول بندوں سے لیا۔ روز ِ اول سے لوگوں کی ہدایت اور ظالم و جابر قوتوں سے ٹکرانے کے لیے انبیاء و رسل کی آمد و رفت کا سلسلہ رہا۔ یہاں تک کہ خاتم الانبیاء ۖ تشریف لائے۔ اللہ نے آپ ۖ کو دین کامل اکمل عطا فرمایا اور غلبۂ اسلام ہوا۔ آپ ۖ کے بعد اللہ رب العزت نے نبوت والے کام کو آپ ۖ کی اُمت کے علماء ربانیین کے مقدر میں کردیا کیونکہ آپ ۖ کے بعد کوئی نیا نبی نہیں آئے گا۔ علماء ربانیین اس آیت مبارکہ ''عِبَادُ الرَّحْمٰنِ الَّذِیْنَ یَمْشُوْنَ عَلَی الْاَرْضِ ھَوْنًا'' کے مصداق ہوتے ہیں اور ان حضرات کا سایۂ عاطفت خلق ِ خدا کے لیے باعث ِ رحمت ہوتا ہے۔ جیسے سرزمین ِ ہند میں صدیوں پہلے سکھوں اور مشرکوں کے نظام ِ ظلم کا دَور دورہ تھا۔ انسانیت ضلالت و گمراہی کے سیلاب میں بہہ رہی تھی۔ ہند میں حضرت خواجہ اجمیری کی آمد : اللہ رب العزت نے اُس وقت حضرت خواجہ معین الدین چشتی اجمیری اور اُن کے فیض یافتہ علماء سے دعوت ِ دین کا کام لیا۔ اُن کے اخلاق ِ عالیہ اور مجاہدانہ کردار سے لاکھوں افراد مشرف بہ اسلام ہوئے۔ کچھ صدیوں کے بعد جب اس سرزمین پر تجارت کے نام سے انگریز عیار قابض ہوا تو وقت کے مسلم