ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مارچ 2006 |
اكستان |
|
کوفہ کا رہنے والا ہوں۔ جِئْتُ اَلْتَمِسُ الْخَیْرَ وَاَطْلُبُہ میں آیا اس لیے ہوں کہ میں طالب علم ہوں ، بھلائی میں تلاش کروں اور طلب کروں اُسے ،مراد ''علم'' ہے۔ علوم حاصل کروں، حدیثیں سنوں۔ یہ مدینہ منورہ ہے، رسول اللہ ۖ کے رہنے کی جگہ رہا ہے یہ، تو میں اِس لیے آیا ہوں۔ کوفہ ....... اہل علم کا مرکز : ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہنے لگے اَلَیْسَ فِیْکُمْ سَعْدُبْنُ مَالِکٍ مُّسْتَجَابُ الدَّعْوَةِ حضرت سعد ابن مالک بھی تو ہیں، ابووقاص اِن کی کنیت ہے۔ تو حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ ہیں جن کے بارے میں رسول اللہ ۖ نے دُعا کی تھی کہ اَللّٰھُمَّ اَجِبْ دَعْوَتَہ وَسَدِّدْ سَہْمَہ ان کی دُعا قبول فرما، اِن کا تیر سیدھا رکھ، یعنی نشانے پر لگے۔ تیر اِدھر اُدھر ہِل جائے تو نشانہ خطا ہوجاتا ہے اور ایک جگہ آتا ہے کہ یہ بھی دُعا فرمائی آپ نے کہ اِذَا دَعَاکَ جب بھی یہ دُعا کریں تو اِن کی دُعا قبول فرما۔ تو سعد بن ابی وقاص موجود ہیں، خود وہ عشرہ مبشرہ میں سے تھے۔ رسول اللہ ۖ کی رشتہ داری ہے، رشتہ میں وہ ماموں ہوتے ہیں، بلکہ ایک دفعہ ایسے ہوا کہ وہ تشریف لائے تو آقائے نامدار ۖ نے فرمایا کہ دیکھو یہ میرے ماموں ہیں فَلْیُرِنِیْ اِمْرَأ خَالَہ کوئی آدمی اپنا ایسا ماموں دکھائے۔ تو والدہ کے رشتہ سے، رشتہ کے ماموں بنتے تھے یعنی سگے ماموں نہیں تھے۔ اگر رشتہ دیکھا جائے تو ماموں بنتے تھے۔ آقائے نامدار ۖ کے بڑے مقرب اور اللہ کے یہاں اتنے محبوب کہ وہ عشرہ مبشرہ میں داخل ہوگئے۔ یعنی اُن حضرات میںجن کے بارے میں رسول اللہ ۖ نے یقین دلایا ہے کہ یہ جنتی ہیں اُن میں سے ایک ہیں وہ۔ تو اصل میں تو کوفہ بہت بڑا مرکز بن چکا تھا حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے زمانہ میں۔ اور یہ بات غالباً حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے دور کی ہے۔ کیونکہ اِس میں جو اور نام آرہے ہیں اُن کی حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کی شہادت سے پہلے وفات ہوچکی تھی تو معلوم ہوتا ہے اُس وقت حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کا زمانہ تھا لیکن اُس زمانے میں بھی کوفہ کو حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے چونکہ بہت بڑی چھائونی بنادیا تھا، بہت بڑے علاقے جیسے آزر بائیجان وغیرہ کے لیے ،تو اُس میں صحابہ کرام بھی تھے جو سردار تھے اور تابعین تو بہت تھے۔ جو صحابہ کرام کے ساتھ رہ لے وہ تابعی ہے ،تو وہ تو سب ہی تھے تابعین۔ تو صحابہ کرام اور اُن کی اولاد جنہوں نے عراق فتح کیا اُن کے لیے آپ نے فرمایا کہ تم ایسی آب و ہوا کی جگہ چن لو ،جو یہاں کی آب و ہوا کے قریب قریب ہو۔ تو اُنہوں نے اس علاقہ کو چنا