ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مارچ 2006 |
اكستان |
|
مور تین قسم کے ہیں : عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ: اَلْاَمْرُ ثَلٰثَة اَمْر بَیِّن رُشْدُہ فَاتَّبِعْہُ وَاَمْر بَیِّن غَیُّہ فَاجْتَنِبْہُ ، وَاَمْرُ نِ اخْتُلِفَ فِیْہِ فَکِلْہُ اِلَی اللّٰہِ عَزَّوَجَلَّ (مسند احمد بحوالہ مشکوة ص ٣١) حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اُمور تین طرح کے ہیں: (١) ایک وہ جن کا ہدایت ہونا ظاہر ہے اِن کی اتباع کرو (٢) دوم وہ جن کا گمراہی ہونا ظاہر ہے اُن سے بچو (٣) سوم وہ جو مختلف فیہ ہیں اِن کو اللہ کے سپرد کردو۔ فا ئدہ : حدیث پاک میں جن اُمور کا ہدایت ہونا بتلایا گیا ہے اُن سے مراد وہ اُمور ہیں جن کا حق اور صحیح ہونا کتاب و سنت سے ثابت ہے جیسے نماز، روزہ، حج، زکوٰة وغیرہ دینی احکام۔ اِن کے بارہ میں فرمایا گیا ہے کہ اِن کی پیروی کرو۔ اور جن اُمور کا گمراہی ہونا بتلایا گیا ہے اُن سے مراد وہ چیزیں ہیں جن کا باطل و غلط ہونا واضح طور پر معلوم ہے جیسے کفار کے طور طریقے اور اُن کے رسم و رواج، ان کے بارہ میں فرمایا گیا ہے کہ ان سے بچو۔ اور مختلف فیہ اُمور سے مراد یا تو وہ چیزیں ہیں جن کا حکم مشتبہ اور مخفی ہو یا وہ چیزیں ہیں جن کا حکم اللہ اور اللہ کے رسول ۖنے نہ بتلایا ہو اور لوگ اُس کی تعیین میں اختلاف کرنے لگے ہوں جیسے آیات متشابہات وغیرہ۔ اِن کے بارہ میں فرمایا گیا ہے کہ ایسی چیزوں کے بارہ میں اپنی طرف سے کچھ نہ کہو بلکہ اِن کی حقیقی مراد کا تعین اللہ کے سپرد کردو وہی بہتر جاننے والے ہیں۔