ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مارچ 2006 |
اكستان |
|
سلسلہ نمبر٢١ ''الحامد ٹرسٹ''نزد جامعہ مدنیہ جدید رائیونڈ روڈ لاہورکی جانب سے شیخ المشائخ محدثِ کبیر حضرت اقدس مولانا سیّد حامد میاں صاحب رحمة اللہ علیہ کے بعض اہم خطوط اور مضامین کو سلسلہ وار شائع کرنے کا اہتمام کیا گیا ہے جو تاحال طبع نہیں ہوسکے جبکہ ان کی نوع بنوع خصوصیات اس بات کی متقاضی ہیں کہ افادۂ عام کی خاطر اِن کو شائع کردیا جائے۔ اسی سلسلہ میں بعض وہ مضامین بھی شائع کیے جائیں گے جو بعض جرا ئد و اخبارات میں مختلف مواقع پر شائع ہو چکے ہیں تاکہ ایک ہی لڑی میں تمام مضامین مرتب و یکجا محفوظ ہو جائیں۔(ادارہ) یزید حاکم تھا خلیفۂ راشد نہ تھا ٧٨٦ محترم و مکرم .................................السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ' آپ کا پہلا خط جب ملا تھا تو میں نے اُس کا جواب مسجد اقصیٰ کے پتہ پر دیا تھا کہ یہ سوالات مختصر ہیں۔ ایک ہی سوال ہو مگر ذرا مفصل ہونا چاہیے، جب آپ کی آنکھوں کی تکلیف جاتی رہے تو لکھیے۔ لیکن معلوم ہوتا ہے کہ وہ کارڈ آپ کو نہیں مِلا۔ آپ نے دریافت کیا ہے کہ بعض لوگ حضرت سیدنا حسن اور حسین رضی اللہ عنہما کو صحابی نہیں تسلیم کرتے تو آپ کا پہلا سوال یہ ہے کہ : (١) معیارِ صحابیت کیا ہے؟ حضرات ِحسنین کی صحابیت سے انکار کرنے والے لوگ کس گروہ کے ہیں؟ جواب : (الف) امام بخاری صحابی کی تعریف بیان فرماتے ہیں : وَمَنْ صَحِبَ النَّبِیَّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ اَوْ رَاٰہُ مِنَ الْمُسْلِمِیْنَ فَھُوَ مِنْ اَصْحَابِہ۔ (بخاری شریف ج ١ ص ٥١٥ ) ''جو مسلمان رسول اللہ ۖ کے ساتھ رہ لیا ہو یا اُس نے آپ کی زیارت کی ہو وہ آپ کا صحابی ہے''۔