ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مارچ 2006 |
اكستان |
|
(٤) بینا ہونا، ایسا نابینا جو خود مسجد تک بلاتکلف نہ جاسکتا ہو اُس پر جمعہ فرض نہیں۔ جو اندھا اذان کے وقت مسجد میں ہو یا جو بلاتکلف بغیر کسی کی مدد کے راستوں میں چلتا پھرتا ہے اِس پر جمعہ فرض ہے۔ (٥) شہر میں مقیم ہونا، مسافر پر نماز جمعہ فرض نہیں۔ (٦) جماعت کے ترک کرنے کے لیے جو عذر اُوپر بیان ہوچکے ہیں اُن سے خالی ہونا۔ اگر اُن عذروں میں سے کوئی عذر موجود ہو تو نماز جمعہ واجب نہ ہوگی۔ (٧) اور نمازوں کے فرض ہونے کی جو شرطیں ہیں وہ بھی اِس میں معتبر ہیں یعنی عاقل ہونا، بالغ ہونا، مسلمان ہونا۔ مسئلہ : اگر کوئی شخص اِن شرطوں کے نہ پائے جانے کے باوجود نماز جمعہ پڑھ لے تو اِس کی جمعہ کی نماز ہوجائے گی اور اِس کو ظہر کی نماز نہ پڑھنی ہوگی۔ مثلاً کوئی مسافر یا کوئی عورت جمعہ کی نماز پڑھ لے بلکہ اِن میں جو مرد مکلف ہو اُس کے لیے جمعہ پڑھنا افضل ہے البتہ عورت کے لیے اپنے گھر میں ظہر کی نماز پڑھنا افضل ہے۔ نماز جمعہ کے صحیح ہونے کی شرطیں : (١) شہر یا قصبہ یا اُس کا فناء ہو۔ گائوں میں یا جنگل میں نماز جمعہ درست نہیں۔ قصبہ اُس مستقل آبادی کو کہتے ہیں جہاں ایسا بازار ہو جس میں تیس چالیس متصل اور مستقل دُکانیں ہوں اور بازار روزانہ لگتا ہو اور اُس بازار میں روزمرہ کی ضروریات ملتی ہوں، مثلاً جوتہ کی دُکان بھی ہو اور کپڑے کی بھی۔ غلہ اور کریانہ کی بھی ہو اور دودھ، گھی کی بھی، وہاں ڈاکٹر یا حکیم بھی ہو اور معمار و مستری بھی ہوں وغیرہ وغیرہ۔ علاوہ ازیں وہاں گلی محلے ہوں۔ (٢) ظہر کا وقت ہو۔ پس ظہر کے وقت سے پہلے اور ظہر کا وقت نکل جانے کے بعد نماز جمعہ درست نہیں حتّٰی کہ اگر نماز جمعہ پڑھنے کی حالت میں وقت جاتا رہے تو نماز فاسد ہوجائے گی اگرچہ قعدہِ اخیرہ بقدرِ تشہد کے ہوچکا ہو اور اسی وجہ سے نماز جمعہ قضا نہیں پڑھی جاتی۔ (٣) ظہر کے وقت میں نماز جمعہ سے پہلے خطبہ یعنی لوگوں کے سامنے اللہ تعالیٰ کا ذکر کرنا۔ (٤) جماعت یعنی امام کے سوا کم سے کم تین آدمیوں کا شروع خطبہ سے پہلی رکعت کے سجدہ تک موجود رہنا گو وہ تین آدمی جو خطبے کے وقت تھے اور ہوں اور نماز کے وقت اور ہوں ۔مگر یہ شرط ہے کہ یہ تین آدمی ایسے