ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مارچ 2006 |
اكستان |
|
گلدستہ ٔ احادیث ( حضرت مولانا نعیم الدین صاحب ،مدرس جامعہ مدنیہ لاہور ) علم تین ہیں : عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہِ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ: اَلْعِلْمُ ثَلٰثَة آیَة مُّحْکَمَة اَوْ سُنَّة قَائِمَة اَوْ فَرِیْضَة عَادِلَة ، وَمَاکَانَ سِوَی ذَالِکَ فَھُوَ فَضْل''(ابوداود، ابنِ ماجہ بحوالہ مشکوة ص٣٥) حضرت عبد اللہ بن عمرو فرماتے ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: علم تین ہیں (١) آیت ِمحکمہ (٢) سنت ِ قائمہ (٣) فریضہ عادلہ، اِن کے علاوہ جو کچھ ہے وہ زائد ہے۔ فائدہ : حدیث پاک کا مطلب (واللہ اعلم) یا تو یہ ہے کہ علم ِ دین کی تین قسمیں ہیں۔ آیت ِمحکمہ کا علم، سنت ِ قائمہ کا علم اور فریضہ ٔعادلہ کا علم۔یا یہ مطلب ہے کہ علم ِ دین کی بنیاد تین چیزوں پر ہے۔ (١) آیت ِ محکمہ : قرآن پاک کی وہ آیات جن کا حکم منسوخ نہ ہو اور مراد بھی واضح ہو، چونکہ اصل ِ قرآن آیات ِ محکمات ہی ہیں اس لیے اس موقع پر صرف اِنہی کا تذکرہ کیا گیا۔ (٢) سنت ِ قائمہ: وہ احادیث جن کا ثبوت صحیح طریق سے ہوچکا ہو اور وہ غیر منسوخ اور معمول بہ ہوں۔ (٣) فریضہ عادلہ: اِس سے مراد اجماع ِ اُمت اور قیاس شرعی ہیں، ان کو فریضہ اس لیے کہا گیا ہے کہ اِن پر بھی اِسی طرح عمل کرنا ضروری ہے جس طرح کتاب اللہ اور سنت ِ رسول اللہ ۖ پر، کیونکہ عَادِلَہ کے معنیٰ مُسَاوِیَة کے ہوتے ہیں۔ اِس حدیث شریف میں اِس طرف اشارہ ہوا کہ دین و شریعت کی بنیاد چار چیزوں پر ہے۔ (١) کتاب اللہ (٢) سنت ِ رسول اللہ (٣) اجماع ِ اُمت (٤) قیاس شرعی، اِن کے علاوہ جو کچھ ہے وہ زائد ہے یعنی وہ دلیل شرعی نہیں بن سکتا۔ جو لوگ صرف قرآن کو حجت مانتے ہیں اور وہ لوگ جو کتاب و سنت فقط دو کو حجت مانتے ہیں اجماع اُمت اور قیاس شرعی کو حجت نہیں مانتے، اُنہیں اِس حدیث پر نظر کرلینی چاہیے کہ اِس سے چاروں کا حجت ہونا ثابت ہوتا ہے۔