ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مارچ 2006 |
اكستان |
|
س دن بہت فضیلت رکھتا ہے۔ (٣) جمعہ کے دن غسل کے بعد عمدہ سے عمدہ کپڑے جو اُس کے پاس ہوں پہنے اور ممکن ہو تو خوشبو لگائے اور ناخن وغیرہ بھی کتروائے۔ (٤) جامع مسجد میں بہت سویرے جائے، جو شخص جتنی جلدی جائیگا اُسی قدر اُس کو ثواب زیادہ ملے گا۔ (٥) جمعہ کی نماز کے لیے پا پیادہ جانے میں ہر قدم پر ایک سال روزہ رکھنے کا ثواب ملتا ہے۔ (٦) جمعہ کے دن خواہ نماز سے پہلے یا پیچھے سورۂ کہف پڑھنے میں بہت ثواب ہے۔ (٧) نبی کریم ۖ جمعہ کے دن فجر کی نماز میں سورۂ الم سجدہ اور سورةالدھر پڑھتے تھے۔ لہٰذا اِن سورتوں کو جمعہ کے دن فجر کی نماز میں مستحب سمجھ کر پڑھاکرے۔ کبھی کبھی ترک بھی کردے تاکہ لوگوں کو اِس کے واجب ہونے کا خیال نہ ہو۔ (٨) جمعہ کی نماز میں نبی ۖ سورۂ جمعہ اور سورۂ منافقون یا سورۂ اعلیٰ اور سورۂ غاشیہ پڑھتے تھے۔ نماز جمعہ پڑھنے کا طریقہ : جمعہ کی پہلی اذان ہونے کے بعد خطبہ کی اذان ہونے سے پہلے چار رکعت سنت پڑھے، یہ سنت مؤکدہ ہیں۔ پھر خطبہ کے بعد جمعہ کے دو رکعت فرض امام کے ساتھ پڑھے۔ پھر چار رکعت سنت پڑھے، یہ سنتیں بھی مؤکدہ ہیں۔ پھر اِن کے بعد دو رکعت سنت پڑھے، یہ دو رکعت بھی بعض حضرات کے نزدیک مؤکدہ ہیں۔ نماز جمعہ فرض ہونے کی شرطیں : (١) آزاد ہونا، غلام پر نماز جمعہ واجب نہیں۔ (٢) مرد ہونا، عورت پر نماز جمعہ واجب نہیں۔ (٣) تندرست ہونا، مریض پر جمعہ فرض نہیں۔ مریض سے مراد وہ ہے جو جمعہ کے لیے پاپیادہ مسجد تک نہ جاسکتا ہو یا چلا تو جائے گا مگر مرض بڑھ جائے گا یا دیر سے اچھا ہوگا۔ ایسا تیمار دار کہ جس کے چلے جانے سے بیمار کی خبرگیری کوئی نہیں کرے گا اور بیمار کو نقصان ہوگا بیمار کے حکم میں ہے کہ اِس پر بھی جمعہ واجب نہیں۔ بڑھاپے کی وجہ سے اگر کوئی شخص کمزور ہوگیا ہو کہ مسجد تک نہ جاسکے تو اُس پر بھی نمازِ جمعہ فرض نہیں۔