ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مارچ 2006 |
اكستان |
|
دینی مسائل ( جمعہ کی نماز کا بیان ) جمعہ کے فضائل : (١) نبی کریم ۖ نے فرمایا کہ تمام دِنوں سے بہتر جمعہ کا دن ہے۔ (٢) نبی کریم ۖ نے فرمایا کہ جمعہ میں ایک ساعت ایسی ہے کہ اگر کوئی مسلمان اُس وقت اللہ سے دُعا کرے تو ضرور قبول ہو۔ شیخ عبد الحق محدث دہلوی نے شرح سفر السعادت میں دو قولوں کو ترجیح دی ہے۔ (الف) یہ کہ وہ ساعت خطبہ پڑھنے کے وقت سے نماز ختم ہونے تک ہے۔ (ب) یہ کہ وہ ساعت اخِیر دن میں ہے اور اِس دوسرے قول کو ایک کثیر جماعت نے اختیارکیا ہے، اور بہت سی صحیح احادیث اِس کی مؤید ہیں۔ شیخ دہلوی فرماتے ہیں کہ یہ روایت صحیح ہے کہ حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا جمعہ کے دن کسی خادمہ کو حکم دیتی تھیں کہ جب جمعہ کا دن ختم ہونے لگے تو اُن کو خبر کردے تاکہ وہ اُس وقت ذکر و دُعا میں مشغول ہوجائیں۔ (٣) نبی کریم ۖ نے فرمایا کہ جمعہ کا دن افضل ہے۔ اِس دن کثرت سے مجھ پر درود شریف پڑھاکرو، وہ اِسی دن میرے سامنے پیش کیا جاتا ہے۔ صحابہ نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ ۖ آپ پر کیسے پیش کیا جاتا ہے حالانکہ بعد وفات آپ کی ہڈیاں بھی نہ ہوں گی۔ حضور ۖ نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے ہمیشہ کے لیے زمین پر انبیاء علیہم السلام کا بدن حرام کردیا ہے۔ جمعہ کے آداب : (١) ہر مسلمان کو چاہیے کہ جمعہ کا اہتمام جمعرات کے دن سے کرے۔ جمعرات کے دن عصر کے بعد استغفار وغیرہ زیادہ کرے اور اپنے پہننے کے کپڑے صاف رکھے۔ اگر خوشبو گھر میں نہ ہو اور ممکن ہو تو اِسی دن لاکر رکھے تاکہ پھر جمعہ کے دن اِن کاموں میں اُس کو مشغول نہ ہونا پڑے۔ (٢) پھر جمعہ کے دن غسل کرے۔ سر کے بالوں کو اور بدن کو خوب صاف کرے، اور مسواک کرنا بھی