ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مارچ 2006 |
اكستان |
بسلسلہ اصلاح ِخواتین نیک اور دیندار عورتوں کے اَوصاف ( از افادات : حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی رحمة اللہ علیہ ) اللہ تبارک وتعالیٰ نے نیک اور دین دار عورتوں کے اَوصاف کا تذکرہ کرتے ہوئے ارشاد فرمایا کہ : مُسْلِمَاتٍ مُّؤْمِنَاتٍ قَانِتَاتٍ تَآئِبَاتٍ عٰبِدٰتٍ سَآئِحَاتٍ ( سُورہ تحریم ) '' وہ اسلام والیاں ہوں گی اور ایمان والیاں اور فرمابرداری کرنے والیاں اور اللہ تعالیٰ سے توبہ کرنے والیاں اور عبادت کرنے والیاں اور روزہ رکھنے والیاں ہوں گی۔'' اب میں اُن صفات کو بیان کرتا ہوں جو حق تعالیٰ نے (عورتوں کی نیکی اور) خیریت کے متعلق بیان فرمائے ہیں : ٭ مُسْلِمَاتٍ یعنی وہ عورتیں مسلمان ہوں گی اور اسلام جب ایمان کے مقابل مستعمل ہوتا ہے تو اِس سے عمل مراد ہوتا ہے (تو اِس کا مطلب یہ ہوا کہ) وہ احکام الٰہیہ کی اطاعت کرتی ہوں گی۔ ٭ مُؤْمِنَاتٍ یعنی وہ ایمان والیاں ہوں گی۔ اِس میں عقائد کی درستگی کا بیان ہے کہ جن چیزوں کی تصدیق ضروری ہے جیسے توحید، رسالت و معاد (برزخ، قیامت) وغیرہ، اِن سب پر اُن کا ایمان ہوگا۔ یہاں تک تو عقائد و اعمال کا ذکر ہوا، آگے فرماتے ہیں۔ ٭ قَانِتَاتٍ یعنی وہ صاحب ِ قنوت ہوں گی جس کے معنیٰ خشوع و خضوع کے ہیں۔ میرے نزدیک اِس میں حال کی طرف اشارہ ہے کہ ایمان و اسلام کے ساتھ وہ صاحب حال بھی ہوں گی جس میں اصل چیز خشوع و خضوع ہے۔ قَانِتَاتٍ کا دوسرا مطلب یہ ہے کہ ''وہ شوہر کی اطاعت گزار ہوں گی۔'' ٭ تَآئِبَاتٍ یعنیوہ توبہ کرنے والی ہوں گی، یعنی وہ عمل کے ساتھ توبہ کرنے والی ہوں گی۔ یعنی وہ عورتیں ایسی ہوں گی کہ عمل کے باوجود اپنی کوتاہی (اور گناہوں) سے توبہ کریں گی۔ ٭ عٰبِدٰتٍ یعنی وہ عورتیں عبادت کرنے والی ہوں گی، یعنی توبہ کے بعد بھی وہ عبادت اور عمل میں