ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مارچ 2006 |
اكستان |
ماں کی طرح ہی ضروریاتِ طبعیہ کا خیال رکھتے تھے اور قاری صاحب کبھی بھی اِس خدمت سے تنگ دل نہ ہوئے۔ ظاہر ہے کہ اِس خدمت کے پیش ِ نظر حضرت شیخ الاسلام کا اعتماد و بھروسہ بڑھتا ہی گیا، بچپن سے لے کر طالب علمی کے زمانہ تک قاری صاحب نے ہی تربیت فرمائی۔ حضرت ِ اقدس امیر الہند رحمة اللہ علیہ بھی ادب و احترام اور تعمیل ِ اِرشاد اِسی طرح سے کیا کرتے تھے جیسے کرنا چاہیے تھا۔ حضرت قاری صاحب فرمایا کرتے تھے ''اسعد سے آج بھی مجھے ایسی محبت ہے جیسے اولاد سے ہوا کرتی ہے۔ بچپن میں مارتا بھی تھا اور پیار بھی کرتا تھا۔ جوان ہونے کے بعد بوقت ضرورت ڈانٹتا ہوں تو اسعد اپنے حیاء کامل کی وجہ سے نظر نیچی کرلیتا ہے۔'' تعلیم قرآن اور ابتدائی کتب عربی آپ نے حضرت قاری اصغر علی سے ہی پڑھیں۔ بقیہ تعلیم دورہ حدیث تک علم و حکمت کے مخزن دار العلوم دیوبند میں ١٩٤٩ء میں مکمل کی۔ آپ کے چند مشہور اساتذہ کرام : دورہ حدیث : وا لدِ گرامی حضرت ِ اقدس سید حسین احمد مدنی ، حضرت مولانا محمد ادریس کاندھلوی، حضرت مولانا محمد ابراہیم بلیاوی۔ تدریس : آپ اپنی مادر علمی میں ہی فراغت کے بعد تقریباً چھ سال متوسط درجات کے کامیاب مدرس رہے۔ امیر الہند کی سیاسی زندگی کا آغاز : حضرت شیخ الاسلام مدنی قدس سرہ مجاہد ملت حضرت مولانا حفظ الرحمن سیوہاروی کی وفات حسرت آیات سے جمعیت علمائے ہند اور مسلمانانِ عَالَم میں جو خلاء پیدا ہوا تھا اُس کو حضرت مولانا سید اسعد مدنی نے اپنے تقویٰ و مجاہدانہ کردار سے اِس طرح پُر کیا کہ جب ١٩٦٣ء میں جمعیت علمائے ہند کے ناظم عمومی بنائے گئے تو پورے ملک میں جمعیت کی شاخوں کا جال بچھادیا۔ اس کے تمام شعبوں کو اتنا جاندار اور فعال بنادیا کہ جمعیت کی تاریخ میں اس کی مثال نہیں ملتی۔ حضرت شیخ الاسلام اور حضرت مجاہد ملت کے بعد لگتا تھا کہ اکابر کا لگایا ہوا یہ پودا مرجھا جائے گا لیکن حضرت مولانا سید اسعد مدنی رحمة اللہ علیہ نے نا صرف یہ کہ اِس پودے کو اپنے خون جگر سے سینچا بلکہ تناور