ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مارچ 2006 |
اكستان |
|
لاکھوں کے حساب سے آفات وبلیات کے نازل ہونے کی تعداد بھی نقل کردی ہے۔ اور اِسی پر اکتفا نہیں کیا بلکہ جلیل القدر انبیاء علیہم الصلوة والسلام کو بھی اِسی ماہ میں مبتلائے مصیبت ہونا قراردیاہے ۔اور پھرخود ہی انہوں نے نماز کے خاص خاص طریقے بتلائے جن پر عمل کرنے سے عمل کرنے والاتمام مصائب و آلام سے محفوظ ہو جاتا ہے۔ یہ سب من گھڑت اور اپنی طرف سے بنائی ہوئی باتیں ہیں جن کی قرآن وسنت سے کوئی سند نہیں ہے۔ کیونکہ جب بنیادی طورپر ماہ صفر میں مصیبتوں اور آفتوں کا نازل ہونا ہی باطل ہے اور جاہلیت اُولیٰ کا ایجاد کردہ نظریہ ہے اور حضور اقدس ۖ نے اِس کو بالکل بے اصل اوربے بنیاد قراردیا ہے تو اِس پر جو بنیاد رکھی جائے گی وہ بھی باطل اور غلط ہی ہوگی''۔ (صفر اور توہم پرستی صفحہ ٥ طبع صدیقی ٹرسٹ،کراچی) ماہِ صفر سے متعلق ایک روایت کی وضا حت : من گھڑت اور ایجاد کردہ باتوں کی کوئی بنیاد تو ہوتی نہیں لیکن جب جاہلوں سے یا اُن کے گمراہ کن راہنمائوں سے اُن کے باطل نظریات کی دلیل مانگی جاتی ہے تو وہ من گھڑت روایتیں اور غلط دلیلیں پیش کیا کرتے ہیں ۔چنانچہ صفر کے منحوس ہونے کے متعلق بھی ایک روایت پیش کی جاتی ہے جس کے الفاظ یہ ہیں : قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ مَنْ بَشَّرَنِیْ بِخُرُوْجِ صَفَرَ بَشَّرْتُہ بِالْجَنَّةِ۔(الموضوعات الکبرٰی ص٢٢٤ طبع قدیمی کتب خانہ کراچی) ''رسول اللہ ۖ نے فرمایا کہ جو شخص مجھے ماہ صفر گز رنے کی بشارت دے گا میں اُس کو جنت کی بشارت دوں گا''۔ اس روایت سے یہ لوگ ماہ صفر کے منحوس اور نامراد ہونے پر استدلال کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ صفر میں نحوست تھی تب ہی تو نبی کریم ۖ نے یہ بات ارشاد فرمائی اور صفر کے بسلامت گزرنے کی خبر دینے پر جنت کی بشارت دی تواِس کے متعلق واضح ہو کہ : (١) اول تو ملا علی قاری نے جو بڑے جلیل القدر محدث ہیں اپنی مشہور و معروف کتاب ''الموضوعات الکبرٰی'' میں (جس میں موصوف نے موضوع یعنی بے اصل اور من