ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مارچ 2006 |
اكستان |
|
حکمرانوں کی غفلت و بے حسی کو دُور کرنے کے لیے ا ور عوام کو باشعور بنانے کے لیے اللہ نے مجدد الف ِثانی شیخ احمد سرہندی کو اِس کام کے لیے منتخب فرمایا۔ حضرت مجدد الف ثانی کی محنت : حضرت شیخ احمد سرہندی کی جماعت نے عوام سے لے کر شاہی ایوانوں کے ذمہ داروں تک کی نظریاتی، فکری اور عملی زندگی کی تربیت فرمائی جس کے نتیجہ میں دربار ِ شاہی سے عظیم مجاہد اورنگزیب عالمگیر پیدا ہوئے اور عوام میں سے سینکڑوں علمائے حقہ پیدا ہوئے۔ بالخصوص ان کے طریقۂ تربیت اور تعلیمات کے امین و وارث حضرت شاہ عبد الرحیم دہلوی نے دِلی کے علاقہ میں ''مدرسہ رحیمیہ'' کی شکل میں عظیم علمی و رُوحانی مرکز قائم کیا۔ امامُ الحکمت اور اُن کی جماعت : آپ کے بعد آپ کے عظیم فرزند اما م الحکمت شاہ ولی اللہ دہلوی نے اِس ادارہ کو شریعت ِ نبوی ۖ کے مطابق چلایا۔ آپ ہی کی شخصیت نے اُمت ِمسلمہ کی ہر محاذپر راہنمائی فرمائی۔ بالخصوص علم حدیث کی اشاعت اور دین ِ اسلام کو بطورِ نظام کے متعارف کرایا۔آپ نے ہی آنے والے انقلابات کے اسباب و عوامل سے مسلمانوں کو آگاہ کیا۔ امام ُالحکمت کے وصال کے بعد اللہ تعالیٰ نے یہ کام آپ کے جانشین حضرت شاہ عبد العزیز محدث دہلوی سے لیا۔ حضرت شاہ عبد العزیز نے اپنے لائق و فائق حقیقی بھائیوں کے تعاون سے انگریز کی ظالمانہ و جابرانہ کارروائیوں سے نمٹنے کے لیے ہندوستان کو ''دارُ الحرب'' قراردیا۔ اپنے والد ِ گرامی کی تحریری و تقریری محنت کو منظم و مدون کرکے تربیت یافتہ نظریاتی و فکری زندگیوں کو سامراجی طاغوتی طاقتوں کے خلاف بصورت ِ تحریک ِ جہاد نبرد آزما کردیا۔ اس تحریک کی قیادت و سیادت دین ِ اسلام کے عظیم رُوحانی پیشوا حضرت سید احمد شہید نے فرمائی جبکہ امامت آپ کے تربیت یافتۂ خاص اور حضرت شاہ عبد العزیز کے حقیقی بھتیجے حضرت شاہ اسماعیل شہید نے کی۔ ان علماء حقہ و مجاہدین ِ اسلام نے اپنے وطن کی آزادی اور غلبۂ اسلام کے لیے اپنی قیمتی جانوں کا نذرانہ پیش کرتے ہوئے جام ِشہادت نوش فرمایا۔