ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مارچ 2006 |
اكستان |
|
''سیدنا اَسعد بن زُرارہ '' کے نام کی نسبت سے یہ نام رکھا گیا۔ تعلیم و تربیت : بچپن میں ہی آپ کی والدہ محترمہ کا انتقال ہوگیا تھا۔ حضرت شیخ مدنی کو ظالم حکومت نے جیل بھیج دیا تھا۔ ظاہر ہے کہ والدہ کا سایہ سر سے اُٹھ جانا معمولی بات نہیں تھی۔ پھر والد بزرگوار کا اَسیر ہوجانا مزید برآں۔ حضرت شیخ الاسلام نے اپنے مرید ِ خاص و ابتدائی مدرسہ کے اُستاذ قاری اصغر علی کو لکھا کہ ''اَسعد کی والدہ اور والد آپ ہی ہیں، اُوپر خدا ہے اُس کے سپرد کرتا ہوں ،نہ کوئی بڑی بہن ہے اور نہ ہی کوئی بھائی۔'' فدائے ملت کے اُستادِ اول اور حضرت شیخ الاسلام کا تعلق : حضرت قاری اصغر علی مرحوم و مغفور کو حضرت مدنی سے بے پناہ تعلق تھا۔ یہاں تک کہ بیماری میں عام طور پر لوگ خانقاہ سے گھر کو جایا کرتے اور حضرت قاری صاحب بیماری میں گھر سے دیوبند آیا کرتے تھے۔ قاری صاحب کی طبیعت میں غصہ بہت تھا۔ لیکن مدنی منزل خانقاہ مدنیہ میں رہتے تھے اور حضرت مدنی کی خدمت کرنے سے بہت نرمی اختیار کرنے لگے تھے۔ حضرت سید مدنی سمجھایا کرتے تھے کہ قاری صاحب کمال یہ ہے کہ حسن اخلاق سے لوگوں کو اپنا بنائیں نہ کہ بری عادت کا ثبوت دے کر لوگوں کو بھگائیں۔ قاری صاحب فرمایا کرتے تھے خدا حضرت شیخ کے مراتب میں ترقی دے۔ مجھے آپ کی ذات ِ گرامی سے بہت فائدہ پہنچا۔ حضرت قاری اصغر علی اور حضرت شیخ الاسلامکے مابین جو تعلق تھا وہ غیر منفک تھا۔ اَڑتیس سال تک حضرت قاری صاحب نے حضرت ِ اقدس سید مدنی کے آستانہ پر خدمت انجام دی۔ اس دوران کبھی کسی کو آپ کی نیت پر عدمِ اطمینان تو درکنار ،شبہ بھی نہیں ہوا۔ اس بات سے دار العلوم کے اربابِ حل و عقد سمیت تمام متعلقین اور حضرت ِ اقدس مدنی سے تعلق رکھنے والے سب ہی حضرات خوب واقف ہیں۔ حضرت قاری اصغر علی کا انداز ِ تربیت : امیر الہند حضرت مولانا سید اسعدمدنی جب ایام طفولیت میں تھے تو تربیت کے لیے صرف ایک ذات قاری اصغر علی کی تھی۔ قاری صاحب حضرت امیر الہند رحمة اللہ علیہ کو اپنے پاس ماں کی طرح لے کر بیٹھتے تھے اور