ماہنامہ انوار مدینہ لاہور فروری 2005 |
اكستان |
|
''کراچی (سراج احمد۔ سٹاف رپورٹر) ایف آئی اے نے بعض این جی اوز اورانسانی اسمگلنگ کے ایجنٹوں کی جانب سے قادیانیوں کو مذہبی امتیازی سلوک کے نام پر مغربی ممالک میں سیاسی پناہ دلانے کے منصوبے کا انکشاف کرتے ہوئے وفاقی حکومت سے درخواست کی ہے کہ وہ اس سلسلے میں پاکستان کو عالمی سطح پر بدنام کرنے کی سازش کا نوٹس لے۔ پاکستان سے وِزٹ ویزا پر کھٹمنڈو لے جایا جاتا ہے پھر نئی دہلی میں سفارت خانوں میں درخواستیں جمع کرائی جاتی ہیں ۔باخبر ذرائع کے مطابق ایف آئی اے امیگریشن کراچی کی جانب سے وفاقی حکومت کو ایک رپورٹ اِرسال کی ہے جس میں یہ انکشاف کیا گیا ہے کہ انسانی اسمگلنگ کے ایجنٹوں نے بعض این جی اوز کے ساتھ مل کر بیرون ملک سیاسی پناہ حاصل کرنے کے خواہش مند قادیانیوں کو جعلی کاغذات اور مذہبی امتیازی سلوک کے جعلی واقعات کی بنیاد پرآسٹریلیا، کینیڈا اور دیگر یورپی ممالک بھجوانے کا کاروبار شروع کررکھا ہے۔ نئی دہلی میں واقع غیر ملکی سفارت خانوں میں جمع کرائی جانے والی درخواستوں میں پاکستان میں قادیانیوں کے خلاف مذہبی امتیاز کا بہانہ بنایا جاتا ہے ۔ایجنٹ درخواست گزارکو واپس پاکستان لاتے ہیں اور انٹرویو کی طلبی پر دوبارہ نئی دہلی لے جایا جاتا ہے اورایجنٹوں کے مشورے پر جعلی ایف آئی آر خطوط اور دیگر دستاویزات بنائی جاتی ہیں۔ ایف آئی اے کی رپورٹ کے مطابق پچھلے چند ہفتوں کے دوران اس کا روبار میں بے پناہ تیزی آئی ہے ۔ صرف بیس نومبر سے اکیس دسمبر تک اٹھائیس دنوں کے دوران ایف آئی اے امیگریشن کراچی نے اس طرح کے بتیس افراد کو آف لوڈ کیاجو انٹرویو کے لیے کھٹمنڈو جارہے تھے۔ ایف آئی اے کی رپورٹ میں ایک جوڑے مبشر احمد اوران کی اہلیہ کا نتا مبشر کے کیس کا ذکر کرتے ہوئے بتایا کہ مذکورہ جوڑا جو کہ بیس نومبر کو کھٹمنڈو جا رہا تھا کہ ایف آئی اے کے افسران نے شک کی بنیاد پر پوچھ گچھ کی تو انہوں نے قادیانیوں کی سیاسی پناہ کے مذکورہ سلسلے کی تصدیق کی اور ایجنٹوں کی جانب سے فراہم کردہ جعلی کاغذات کا بھی انکشاف کیا'' (روزنامہ جنگ ملتان ٤جنوری ٢٠٠٥ء )۔