ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جون 2004 |
اكستان |
|
کتوں کی طرح بھونکنے پر مجبور کریں ٭ صلیب پرست، ستّر سالہ مسلمان بوڑھی عورت کو گدھی بنا کر اُس پر سواری کریں ٭صلیب پرست ،مسلمان مردوں وعورتوں کو ننگا کر کے ایک دوسرے سے بدکاری کرنے پر مجبور کریں ٭ صلیب پرست ، مسلمان قیدیوں کے ننگے جسموں کے نازک اعضاء کو سگرٹوں سے داغیں٭ صلیب پرست، زندہ قیدی کو برف کے بلاکوں سے باندھ کر موت کے گھاٹ اُتارنے کے بعد اُس کی لاش پر امریکی فوجی دلاویز مسکراہٹوں کے ساتھ مرنے والے کے منہ پر انگوٹھا رکھ کر اپنی تصویر بنوائے۔ ان کے گھنائونے کردار پر اظہار ِنفرت اوراُن سے لاتعلقی تو درکنار بلکہ اُن کے کہنے پرایک مسلمان ہونے کے ناطے دنیائے کائنات کی سب سے معزز ذات گرامی محبوب رب العالمین آنحضرت ۖ کی عزت وناموس کے تحفظ سے دستبردار ہوجائیں ۔فرمائیے اِس کا کوئی جواز ہے؟ (٢) توہینِ رسالت قانون سے دستبردار ہونا، اس میں ترمیم کرنا، اس میں رعایت برتنا دراصل اہانت ِرسول کرنے والوں کی وکالت کرنا ہے۔ اہانت ِرسول کے مرتکبین کو لائسنس دینا ہے کہ وہ جو چاہیں آپ ۖ کے متعلق کہیں ۔ انہیں جونسی سرکاری وقانونی سطح پر رعایت ممکن ہے ہم دینے کے لیے تیار ہیں؟ معاذاللہ ! اب ہم یہاں کھڑے ہیں۔ (٣) مسیحی حضرات کی سب سے مقدس شخصیت سیّدنا حضرت عیسیٰ علیہ السلام پر یہودیوں کی طرف سے دوہزار سالہ الزامات کا ، قرآن ، پیغمبر اسلام اور مسلمانوں نے جواب دیا ۔ سوسال سے قادیانیوں کی طرف سے مسیح علیہ السلام پر اعتراضات کے جوابات اُمت ِمحمدیہ ۖ دے رہی ہے ۔آنحضرت ۖ کے ماننے والے چودہ سو سال سے سیّدنا مسیح علیہ السلام کے وکیل ِصفائی کا کردار ادا کررہے ہیں ۔مسلمان ، سیّدنا مسیح علیہ السلام کی عزت و ناموس کے پاسبان ہیں ۔اس پر شکریہ ادا کرنے کی بجائے اُلٹا یورپ وامریکہ کے مسیحی اپنے نمائندگان ، این جی اوز کے ذریعہ ہم سے لائسنس حاصل کرنا چاہتے ہیں کہ ہم تمہارے نبی مکرم ۖ کی توہین کریں تو قانون ہمیں نہ روکے، اُن کے اس مطالبہ کی ترجمانی کو ن کررہے ہیں ۔ پاکستان کی اعلیٰ ترین شخصیت۔ آخر کیوں؟ (٤) دنیا کے کسی ملک کے سپریم کورٹ، نیشنل اسمبلی کے فیصلوں پر دوسرے ملک کو یہ حق حاصل 6 ہے کہ وہ تنقید کرے؟ اور دبائو ڈالے کہ تم اپنا قانون تبدیل کرو۔امریکہ کی قومی اسمبلی اور سپریم کورٹ