Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جون 2004

اكستان

37 - 65
مسعودیوں کے علماء دیوبند پر اعتراضات 
(  جناب حافظ مجیب الرحمن صاحب اکبری  )
	ڈاکٹر مسعود الدین عثمانی کے ایک معتقد منور سلطان نے جو کراچی کے رہنے والے ہیں ایک کتاب لکھی''اسلام یا مسلک پرستی'' ۔یوں تو اِس کتاب میں تمام مسالک والوں پر کیچڑ اُچھالنے کی کوشش کی ہے لیکن اس کے پیشِ نظر بالخصوص علماء دیوبند ہیں۔ اس کتاب میں علماء دیوبند کے عقائد پر کافی اشکالات پیش کیے ہیں ذیل میں انہی اشکالات کے جوابات کے لیے کچھ معروضات پیش کی جاتی ہیں  :
 (١)  عرش و کعبہ و کرسی کی توہین  :
	منور صاحب لکھتے ہیں  : 
''دیوبندیوں کا عقیدہ ہے کہ وہ حصۂ زمین جو جناب رسول اللہ  ۖ  کے اعضاء مبارکہ کو مَس کیے ہوئے ہے علی الاطلاق افضل ہے یہاں تک کہ کعبہ اور عرش و کرسی سے بھی افضل ہے ۔یہ عقیدہ اُن کی کتاب'' المہند علی المفند'' سے لیا گیا ہے''۔ (اسلام یا مسلک پرستی  ص١٤)
	اس کے بعد قرآن مجید کی وہ آیات تحریر کی ہیں جنہیں عرش وکعبہ و کرسی کا کسی بھی انداز سے تذکرہ کیا گیاہے مثلاً اللہ تعالیٰ کا عرش پرمستوی ہونا ،عرش عظیم ، عرشِ کریم ،رب العرش ، آیة الکرسی ، کعبہ مکرمہ کے لیے مبارک ہدایت، بیت حرام کے الفاظ آئے ہیں اور کہا ہے کہ اس عقیدے میں اللہ تعالیٰ کی عظمت و کبریائی کی تنقیص کی گئی ہے  وغیرہ
 	الجواب  :  اللہ تعالیٰ کی عظمت و کبریائی کی تنقیص کا شائبہ تک نہیں ہے اس لیے کہ اِس عقیدے میں اللہ تعالیٰ اور نبی کریم  ۖ  کی ذات کا تقابل نہیں ہے کہ کہا گیا ہو کہ نبی علیہ السلام اللہ تعالیٰ سے افضل ہیں بلکہ وہ تو سب کا عقیدہ ہے  
بعد از خدا بزرگ توئی قصہ مختصر 
	 حضور  ۖ  کی بزرگی اور عظمت اللہ تعالیٰ کی بزرگی کے بعد دوسرے نمبر پرہے۔بلکہ اس عقیدے میں تو عرش و کعبہ و کرسی اور روضۂ رسول اللہ  ۖ  کا تقابل ہے جو مخلوق ہیں نہ کعبہ و عرش و کرسی اللہ تعالیٰ ہیں اور نہ روضۂ اقدس کی زمین رسول اللہ ہے تو اب اگر عرش وکعبہ و کرسی اور نبی علیہ السلام کا تقابل کیاجائے تو جس طرح اِن چیزوں کو اللہ تعالیٰ سے نسبت ہے اسی طرح رسول اللہ  ۖ  کو بھی اللہ سے نسبت حاصل ہے۔ اگر عرش اللہ کا اور کعبہ اللہ کا اور کرسی اللہ کی ہے تو آپ  ۖ  بھی اللہ کے رسول ہیں تو دونوں کو اللہ تعالیٰ سے نسبت حاصل ہے لہٰذا محض نسبت سے تو عر ش و کعبہ و کرسی کی نبی علیہ السلام پر فضیلت ثابت نہ ہوں گی اور آپ  ۖ  کو اِس کے علاوہ اور بھی بہت سی نسبتیں حاصل ہیں اس
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
64 اس شمارے میں 3 1
65 حرف آغاز 4 1
66 درسِ حدیث 10 1
67 حضرت ثا بت بن قیس کا تقوٰی اور نبی علیہ السلام کا اُن پر اعتماد 10 66
68 پہلے زمانہ میں اچھے خطیب کے لیے بلند آواز والا ہونا ضروری تھا : 10 66
69 رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا معجزہ : 11 66
70 اپنی تعداد پر گھمنڈ کا نقصان : 11 66
71 میدان جنگ میں اطمینان اور سکینہ کانزول : 11 66
72 رسولِ خدا پیچھے نہیں ہٹے : 12 66
73 بہادری کی انتہاء ،سواری سے اُتر گئے : 12 66
74 حضرت ثابت باکمال خطیب تھے : 12 66
75 جھوٹے نبی کا گھٹیا مقصد اور نبی علیہ السلام سے گفتگو : 13 66
76 مقاصدِ نبوت : 13 66
77 مثال سے وضاحت : 13 66
78 اُسی وقت آپ نے اُسے قتل کیوں نہ کیا : 14 66
79 حضرت ثابت بن قیس پر اعتماد : 14 66
80 حضرت ثابت بن قیس کا تقوٰی اور احتیاط : 15 66
81 علماء اور ائمہ مساجد کو بھی اِس سنت پر عمل کرنا چاہیے : 15 66
82 حضرت ثابت بن قیس کو جنت کی نوید : 15 66
83 دلائل نبوت ۖ 16 1
84 (١) قرآن مقدس، سراپا معجزہ : 16 83
85 (٢) چاند کا دو ٹکڑے ہوجانا : 17 83
86 .3پتھر کا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو سلام کرنا 18 83
87 4۔کنکریوں کا تسبیح پڑھنا 18 83
88 (٥) درختوں کا پیغمبر علیہ السلام کی صداقت کی گواہی دینا : 19 83
89 (٦) غروب کے بعد سورج کا لوٹ آنا : 21 83
90 (٧) کھجور کے ستون کا آپ کی جدائی پربِلک بِلک کر رونا : 21 83
91 (٨) اُنگلیوں سے پانی نکلنا : 23 83
92 (٩) برکتیں ہی برکتیں : 24 83
93 (١٠) عصا اور کوڑے کا رات میں روشن ہونا : 25 83
94 مہتمم اول دارالعلوم دیوبند جناب حضرت مولانا حاجی سیّد محمد عابد صاحب 27 1
95 ملا محمود : (وفات١٣٠٤ھ/١٨٨٦ء ) 28 94
96 قیام دارالعلوم کا ذکر بزبان مولانا ذوالفقار علی : 28 94
97 ذکر بناء جامع مسجد دیوبند : 32 94
98 مسعودیوں کے علماء دیوبند پر اعتراضات 37 1
99 (١) عرش و کعبہ و کرسی کی توہین : 37 98
100 سرکارِ دوعالم ۖ کا حلیہ مبارک 40 1
101 سیرة نبوی اور مستشرقین 41 1
102 جہاد پرمستشرقین کا اعتراض : 41 101
103 مقصد ِجہاد دین پرجبر نہیں رفع فساد ہے : 42 101
104 جامعہ مدنیہ جدید کی زیرِ تعمیر عمارت کا نقشہ 48 1
105 مصائب وآلام سے بچنے کے شرعی نسخے 49 1
106 (١) گناہوں سے بچنا اور کثرت سے استغفا ر پڑھنا : 49 105
107 (٢) اپنا فرض منصبی پورا کرنا : 52 105
108 (٣) دُعاء کا اہتمام کرنا : 53 105
109 (٤) صدقہ و خیرات کا اہتمام کرنا : 54 105
110 (٥) مسنون اور اد و وظائف کا پڑھنا : 55 105
111 تکالیف سے فوری نجات کا راستہ : 56 105
112 ہر مصیبت و تکلیف کا علاج : 56 105
113 آفات ومشکلات سے حفاظت کا نسخہ : 56 105
114 تمام بلائوں سے حفاظت : 56 105
115 سحر اور نظربد سے حفاظت : 57 105
116 انتقال پر ملال 57 1
117 ہر لمحہ پیشِ نظر مرضیِ جاناں رہے 58 1
118 دینی مسائل 60 1
119 ( نماز کو توڑنے والی چیزوں کا بیان ) 60 118
120 ١۔ نماز میں بولنا یا بِلا ضرورت آواز نکالنا : 60 118
121 ٢۔ ایسا عمل کرنا جو کثیر ہو اور نماز کی جنس سے نہ ہو : 61 118
122 (٣) نماز کے اندر کھانا پینا : 62 118
123 اخبار الجامعہ 64 1
Flag Counter