ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جون 2004 |
اكستان |
|
مسعودیوں کے علماء دیوبند پر اعتراضات ( جناب حافظ مجیب الرحمن صاحب اکبری ) ڈاکٹر مسعود الدین عثمانی کے ایک معتقد منور سلطان نے جو کراچی کے رہنے والے ہیں ایک کتاب لکھی''اسلام یا مسلک پرستی'' ۔یوں تو اِس کتاب میں تمام مسالک والوں پر کیچڑ اُچھالنے کی کوشش کی ہے لیکن اس کے پیشِ نظر بالخصوص علماء دیوبند ہیں۔ اس کتاب میں علماء دیوبند کے عقائد پر کافی اشکالات پیش کیے ہیں ذیل میں انہی اشکالات کے جوابات کے لیے کچھ معروضات پیش کی جاتی ہیں : (١) عرش و کعبہ و کرسی کی توہین : منور صاحب لکھتے ہیں : ''دیوبندیوں کا عقیدہ ہے کہ وہ حصۂ زمین جو جناب رسول اللہ ۖ کے اعضاء مبارکہ کو مَس کیے ہوئے ہے علی الاطلاق افضل ہے یہاں تک کہ کعبہ اور عرش و کرسی سے بھی افضل ہے ۔یہ عقیدہ اُن کی کتاب'' المہند علی المفند'' سے لیا گیا ہے''۔ (اسلام یا مسلک پرستی ص١٤) اس کے بعد قرآن مجید کی وہ آیات تحریر کی ہیں جنہیں عرش وکعبہ و کرسی کا کسی بھی انداز سے تذکرہ کیا گیاہے مثلاً اللہ تعالیٰ کا عرش پرمستوی ہونا ،عرش عظیم ، عرشِ کریم ،رب العرش ، آیة الکرسی ، کعبہ مکرمہ کے لیے مبارک ہدایت، بیت حرام کے الفاظ آئے ہیں اور کہا ہے کہ اس عقیدے میں اللہ تعالیٰ کی عظمت و کبریائی کی تنقیص کی گئی ہے وغیرہ الجواب : اللہ تعالیٰ کی عظمت و کبریائی کی تنقیص کا شائبہ تک نہیں ہے اس لیے کہ اِس عقیدے میں اللہ تعالیٰ اور نبی کریم ۖ کی ذات کا تقابل نہیں ہے کہ کہا گیا ہو کہ نبی علیہ السلام اللہ تعالیٰ سے افضل ہیں بلکہ وہ تو سب کا عقیدہ ہے بعد از خدا بزرگ توئی قصہ مختصر حضور ۖ کی بزرگی اور عظمت اللہ تعالیٰ کی بزرگی کے بعد دوسرے نمبر پرہے۔بلکہ اس عقیدے میں تو عرش و کعبہ و کرسی اور روضۂ رسول اللہ ۖ کا تقابل ہے جو مخلوق ہیں نہ کعبہ و عرش و کرسی اللہ تعالیٰ ہیں اور نہ روضۂ اقدس کی زمین رسول اللہ ہے تو اب اگر عرش وکعبہ و کرسی اور نبی علیہ السلام کا تقابل کیاجائے تو جس طرح اِن چیزوں کو اللہ تعالیٰ سے نسبت ہے اسی طرح رسول اللہ ۖ کو بھی اللہ سے نسبت حاصل ہے۔ اگر عرش اللہ کا اور کعبہ اللہ کا اور کرسی اللہ کی ہے تو آپ ۖ بھی اللہ کے رسول ہیں تو دونوں کو اللہ تعالیٰ سے نسبت حاصل ہے لہٰذا محض نسبت سے تو عر ش و کعبہ و کرسی کی نبی علیہ السلام پر فضیلت ثابت نہ ہوں گی اور آپ ۖ کو اِس کے علاوہ اور بھی بہت سی نسبتیں حاصل ہیں اس