ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جون 2004 |
اكستان |
|
ذکر بناء جامع مسجد دیوبند : تعلیمی سلسلہ مسجد چھتہ میں چل رہا تھا کہ حضرت حاجی صاحب پردیوبند میں تعمیر جامع مسجد کا اشارہ القاء ہوا جس کا واقعہ یہ ہے : چنانچہ سبب بناء جامع مسجد کے متعلق تاریخ دیوبند میں تحریر ہے : ''حضرت حاجی محمد عابد صاحب نے خواب میں دیکھا کہ اس مقام پر جہاں اب جامع مسجد واقع ہے آنحضرت ۖ تشریف فرما ہیں اور آپ کے سامنے ایک تشت رکھا ہوا ہے جو دودھ سے بھرا ہو اہے ۔ دا ہنی جانب ایک شخص ہے جو روپیہ لالا کر آنحضرت ۖ کے سامنے انبار لگا رہا ہے۔ آپ ۖ نے حاجی صاحب سے ارشاد فرمایا کہ ''یہاں مسجد بنانا شروع کردو ''۔( تاریخ دیوبند ص ٢٩٨) صاحب ِتذکرة العابدین لکھتے ہیں : ''اسی زمانہ (١٢٨٢ھ ) میں یہ مشورہ قرار پایا کہ دیوبند میں جامع مسجد نہیں ہے جامع مسجد بنائی جاوے چنانچہ آپ نے متفق الرائے ہو کر بازار کے نزدیک ایک اُونچی جگہ پسند کی اور اس جگہ کھڑے ہوکر دعاء بھی مانگی کہ خدا وند یہاں جامع مسجد بن جاوے مگر اِس جگہ لوگوں کے مکان تھے ہر چند تدبیریں کیں کہ یہ جگہ مل جاوے مگر کوئی تدبیر پیش نہ آئی کیونکہ جب اُن مکان والوں سے کہتے تھے کہ یہ جگہ دیدو تو وہ یہی کہتے کہ اپنے مکان ہم کو دیدو۔ اور یہ جگہ لے لو یہ سن کر خاموش ہوجاتے تھے آخر الامر ایک روز حاجی صاحب نے بھی اُن سے کہا۔ انھوں نے وہی جواب دیا اُس وقت حاجی صاحب نے فرمایا کہ میں نے اپنا مکان اور نشست گاہ تم کو دی تم جگہ مسجد کو دیدو انہوں نے فوراً دیدی۔ حاجی صاحب نے اپنا مکان و بیٹھک اُن کو دے کر ارادہ حج بیت اللہ شریف ١٢٨٤ء کیا اور جو کچھ جائیداد جدی تھی اُس کو عزیزوں قریبوں میں تقسیم کردیا اور مولوی رفیع الدین صاحب کو مہتمم مدرسہ مقرر کردیااور آپ برائے حج بیت اللہ روانہ ہوئے۔ اُس وقت شہر والوں کو اس قدر رنج تھا کہ تحریر نہیں ہو سکتا ،شہر کے آدمی بہت دور دور تک ہمراہ رکاب گئے اور بعض کئی کئی منزل تک گئے اِس مرتبہ آپ کا ایسا چلنا ہوا کہ وقت روانگی سے پہلے کسی کو خبر بھی نہ ہوئی ۔ جب آپ دیوبند سے چلے تو آپ کے پاس کچھ نہ تھا فقط توکلاً علی اللہ روانہ ہوئے ۔اور کئی آدمی آپ کے ہمراہ گئے تھے مگر خدا نے وہ سفر اس طرح پورا کیا کہ کسی کو معلوم نہ