ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جون 2004 |
اكستان |
|
مصائب وآلام سے بچنے کے شرعی نسخے مصائب وآلام سے بچنے کے لیے شریعت کی تعلیمات میں ایک واضح دستور العمل بھی موجود ہے جن کا ذیل میں مختصراً ذکر کیا جاتا ہے تاکہ جو لوگ مصیبتوں اور پریشانیوں سے حقیقی معنوں میں بچنا چاہتے ہیں وہ ان پانچ اعمال کا اہتمام کرکے قلبی سکون اور راحت وآرام حاصل کرسکیں : (١) گناہوں سے بچنا اور کثرت سے استغفا ر پڑھنا : مصیبتیں اورپریشانیاں گناہوں کی وجہ سے آتی ہیں ۔اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں ''تم کو اے گنہگارو جو کچھ مصیبت پہنچتی ہے وہ تمہارے ہی ہاتھوں کے کیے ہوئے کاموں سے پہنچتی ہے'' ۔ جو مصیبت تم پر آتی ہے تمہارے اعمال کی وجہ سے آتی ہے پس ہم کو مصیبت کے وقت اول تو گناہوں کو یاد کرنا چاہیے تاکہ اپنی خطا کا استحضار ہوکر مصیبت سے زیادہ پریشانی نہ ہو کیونکہ اپنی خطاپر جو سزا ہوتی ہے اُس سے دوسرے کی شکایت نہیں ہوتی بلکہ انسان خود نادم ہوتا ہے کہ میں اِسی قابل تھا۔ پھر اجر کو یاد کرے کہ اللہ تعالیٰ نے مصیبت کا بہت ثواب رکھا ہے حدیث میںآتاہے کہ مسلمان کو جو ایک کانٹا لگتا ہے وہ بھی اُس کے لیے ایک حسنہ ہے ۔ (فضائل صبروشکر) رسول کریم ۖ نے فرمایا کہ ''قسم ہے اُس ذات کی جس کے قبضہ میں میری جان ہے کہ کسی کو جو کسی لکڑی سے معمولی خراش لگتی ہے یا قدم کو کہیں لغزش ہوجاتی ہے یا کسی رگ میں خلش ہوتی ہے یہ سب کسی گناہ کا اثر ہوتا ہے اور جو گناہ اللہ تعالیٰ معاف فرما دیتے ہیں وہ بہت ہیں''۔خلاصہ یہ کہ عام انسان جو گناہوں سے خالی نہیں اُن کو جو بیماریاں اور حوادث ومصائب یا تکلیف اور پریشانی آتی ہے وہ سب گناہوں کے نتائج اور آثار ہیں۔ (معارف القرآن) فرمایا کہ جب ہم حاکم ضلع کو ناراض کرکے چین سے نہیں رہ سکتے تو احکم الحاکمین کو ناراض کرکے کس طرح چین اور سکون سے رہ سکتے ہیں ۔آج ہر طرف سے پریشانی کی شکایت آتی ہے لیکن اصل علاج کیا ہے اِس طرف خیال نہیں جاتا۔ اسبابِ رضا کی تو فکر ہے مگر ضد ِرضا یعنی گناہوں سے بچنے کا اہتمام نہیں ۔ (مجالس ابرار) مولانا رُوم فرماتے ہیں ہرچہ بر تو آید از ظلمات غم آں ز بیباکی و گستاخی است ہم غم چوں بینی زود استغفار کن غم بامرِ خالق آید کارکن!!