ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جون 2004 |
اكستان |
|
خداوندی گویائی حاصل کی اور آپ کی سچائی کی شہادت برملا پیش کی ۔ایک روایت میں ہے : عن ابن عباس رضی اللّٰہ تعالٰی عنہ قال قدم ملوک حضر موت علی رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم فیھم اشعث بن قیس قالوا انا قد خبانالک خبأًفما ھو ، قال سبحان اللّٰہ انما یفعل ذالک بالکاھن وان الکاھن والکھانة فی النار فقالوا کیف نعلم انک رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم فاخذ رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم کفا من حصی فقال ھذا یشھد انی رسول اللّٰہ فسبح الحصی فی یدہ قالوا نشھد انک رسول اللّٰہ (الخصائص الکبری للسیوطی ٢/١٢٥) حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما فرماتے ہیں کہ حضر موت کے رئوساء پیغمبر علیہ السلام کی خدمت میں حاضر ہوئے جن میں اشعث بن قیس بھی تھے تو انہوں نے عرض کیا کہ ہم ایک بات اپنے دل میں چھپاتے ہیں آپ اس کے بارے میں ہمیں خبر دیجیے ۔تو آپ نے فرمایا سبحان اللہ ! یہ تو کاہنوں کے ساتھ کیا جاتا ہے۔ اور کاہن اور کہانت کا پیشہ سب موجب جہنم ہیں ۔ تو اُن حضرات نے عرض کیا کہ ہم پھر یہ کیسے جانیں کہ آپ اللہ کے رسول ہیں؟ توآنحضرت ۖنے اپنے دست ِمبارک میں کنکریاں اُٹھا کر فرمایا کہ یہ کنکریاں میرے رسول اللہ ہونے کی گواہی دیں گی چنانچہ اِن کنکریوںنے آپ کے دستِ مبارک میں تسبیح پڑھی جسے سن کر وہ حضرات بھی کلمہ شہادت پڑھنے پر مجبور ہوگئے ۔ اور بعض روایات میں ہے کہ پیغمبر اسلام کے ساتھ حضرات خلفاء راشدین رضی اللہ عنہم کے ہاتھوں میں بھی کنکریوں نے تسبیح پڑھی۔ (٥) درختوں کا پیغمبر علیہ السلام کی صداقت کی گواہی دینا : متعدد احادیث اور روایت ِسیرت میں اس طرح کے واقعات ثابت ہیں کہ درختوں نے آپ ۖ کو سلام کیا اور آپ کی رسالت کی گواہی دی اور آپ کے حکم کی تعمیل کی۔ اس سلسلہ کے تین واقعات ذیل میں پیش ہیں :