Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جون 2004

اكستان

42 - 65
خصیص المورد لا یقتضی تخصیص النص وھوعام (ترجمہ) سبب نزول ومورد کے خاص ہونے سے نص کی تخصیص نہیں ہوگی بلکہ نص عام ہے ۔اسی طرح لااکراہ کی آیت منسوخ بھی نہیں جیسے بعض کا خیال ہے کہ یہ اُقتلوا المشرکینکا فة  سے منسوخ ہے ۔ صاحب مظہری کہتے ہیں نسخ کے لیے تعارض ضروری ہے او ریہاں تعارض نہیں ، کیونکہ قتال ، دین پر جبر کے لیے نہیں بلکہ رفع فساد کے لیے ہے۔
مقصد ِجہاد دین پرجبر نہیں رفع فساد ہے  :
	جہاد کا مقصد خود قرآن نے بیان کیا  الا تفعلوہ تکن فتنة فی الارض و فساد کبیر (ترجمہ) اگر تم جہاد نہ کروگے تو خدا کی زمین پر بڑے فتنے اور فساد برپا ہوں گے ،یعنی جہاد کا مقصد فتنے اور فساد کو مٹانا ہے۔ لہٰذا مستشرقین کا خود جہاد کو فساد کہنا کس قدر غلط ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ کفار کے جن افراد سے فتنے اور فساد کا قوی اندیشہ نہ ہو، عین جنگ میں بھی اسلام نے اُن کے قتل سے منع فرمایاہے ۔ مثلاً نابالغ بچے ،عورتیں، مشائخ یعنی بوڑھے اور رہبان یعنی عبادت گذار درویش، اندھے ، لنگڑے (مظہری ج١ ص٣٣٦)۔یہ تحقیقی جواب ہے کہ مذہب اسلام خود دین میں جبر کے خلاف ہے اور جہاد فساد نہیں بلکہ فساد کش عمل ہے ۔ جیسے ایک مملکت کے باغی افراد بھی قتل وخونریزی کرتے ہیں اور قانونِ عدل کی خلاف ورزی کرتے ہیں لیکن قانون عدل کی محافظ فوج جو اِن باغیوں سے لڑتی ہے اُس کی شکل بھی قتل کی ہے لیکن باغیوں کا قتل فساد اور وحشیانہ عمل ہے اورقانون عدل کی محافظ فوج کا قتل ایک مقدس فعل ہے جو رفعِ فساد، اقامتِ عدل اور رفعِ ظلم کے لیے ہے۔
	قرآن نے صاف صاف اعلان کیا کہ دین میں جبر نہیں اورسنت نبوی میں بھی یہ حکم دیا گیا ہے، جیسے ذکر ہوا اِس کے علاوہ قرآن نے مستشرقین کی غلط الزام تراشی کی تردید کے لیے بار بار اِس کا اعلان کیا کہ شبہہ نہ رہے۔ سورۂ کہف میں فرمایا قل الحق من ربکم فمن شاء فلیؤمن ومن شاء فلیکفر  کہہ دے کہ یہ حق ہے تمہارے پروردگار کی طرف سے تو جوچاہے قبول کرے اور جو چاہے انکار کرے۔ سورۂ یونس میں فرمایا  ولو شاء ربک لاٰمن من فی الارض کلہم جمیعاً افانت تکرہ الناس حتی یکونوا مؤمنین (ترجمہ) اگر تیرا پروردگار چاہتا کہ لوگوں کو زبردستی مومن بنادے تو زمین کے سب لوگ ایمان لے آتے ۔اے پیغمبر! کیا تو لوگوں پر اس لیے زبردستی کرے گا کہ وہ ایمان لے آئیں۔سورۂ توبہ میں قرآن کا ارشاد ہے  وان احد من المشرکین استجارک فأجرہ حتی یسمع کلام اللّٰہ ثم ابلغہ مأمنہ ذالک بانھم قوم لایعلمون  اگر لڑائی میں کوئی مشرک تجھ سے پناہ کا طالب ہوتو اُس کو پناہ دے، یہاں تک کہ کلام اللہ سن لے پھر اُس کو وہاں اُس جگہ پہنچادے جہاں وہ بے خوف ہو۔ یہ اس لیے کہ یہ بے علم لوگ ہیں۔ اس میں یہ نہیں فرمایا کہ'' اسلام یا تلوار'' تاکہ جو کلام الٰہی اُس نے سنا ہے اُس پر غور کرکے صحیح رائے قائم کرے۔ اس سے یہ
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
64 اس شمارے میں 3 1
65 حرف آغاز 4 1
66 درسِ حدیث 10 1
67 حضرت ثا بت بن قیس کا تقوٰی اور نبی علیہ السلام کا اُن پر اعتماد 10 66
68 پہلے زمانہ میں اچھے خطیب کے لیے بلند آواز والا ہونا ضروری تھا : 10 66
69 رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا معجزہ : 11 66
70 اپنی تعداد پر گھمنڈ کا نقصان : 11 66
71 میدان جنگ میں اطمینان اور سکینہ کانزول : 11 66
72 رسولِ خدا پیچھے نہیں ہٹے : 12 66
73 بہادری کی انتہاء ،سواری سے اُتر گئے : 12 66
74 حضرت ثابت باکمال خطیب تھے : 12 66
75 جھوٹے نبی کا گھٹیا مقصد اور نبی علیہ السلام سے گفتگو : 13 66
76 مقاصدِ نبوت : 13 66
77 مثال سے وضاحت : 13 66
78 اُسی وقت آپ نے اُسے قتل کیوں نہ کیا : 14 66
79 حضرت ثابت بن قیس پر اعتماد : 14 66
80 حضرت ثابت بن قیس کا تقوٰی اور احتیاط : 15 66
81 علماء اور ائمہ مساجد کو بھی اِس سنت پر عمل کرنا چاہیے : 15 66
82 حضرت ثابت بن قیس کو جنت کی نوید : 15 66
83 دلائل نبوت ۖ 16 1
84 (١) قرآن مقدس، سراپا معجزہ : 16 83
85 (٢) چاند کا دو ٹکڑے ہوجانا : 17 83
86 .3پتھر کا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو سلام کرنا 18 83
87 4۔کنکریوں کا تسبیح پڑھنا 18 83
88 (٥) درختوں کا پیغمبر علیہ السلام کی صداقت کی گواہی دینا : 19 83
89 (٦) غروب کے بعد سورج کا لوٹ آنا : 21 83
90 (٧) کھجور کے ستون کا آپ کی جدائی پربِلک بِلک کر رونا : 21 83
91 (٨) اُنگلیوں سے پانی نکلنا : 23 83
92 (٩) برکتیں ہی برکتیں : 24 83
93 (١٠) عصا اور کوڑے کا رات میں روشن ہونا : 25 83
94 مہتمم اول دارالعلوم دیوبند جناب حضرت مولانا حاجی سیّد محمد عابد صاحب 27 1
95 ملا محمود : (وفات١٣٠٤ھ/١٨٨٦ء ) 28 94
96 قیام دارالعلوم کا ذکر بزبان مولانا ذوالفقار علی : 28 94
97 ذکر بناء جامع مسجد دیوبند : 32 94
98 مسعودیوں کے علماء دیوبند پر اعتراضات 37 1
99 (١) عرش و کعبہ و کرسی کی توہین : 37 98
100 سرکارِ دوعالم ۖ کا حلیہ مبارک 40 1
101 سیرة نبوی اور مستشرقین 41 1
102 جہاد پرمستشرقین کا اعتراض : 41 101
103 مقصد ِجہاد دین پرجبر نہیں رفع فساد ہے : 42 101
104 جامعہ مدنیہ جدید کی زیرِ تعمیر عمارت کا نقشہ 48 1
105 مصائب وآلام سے بچنے کے شرعی نسخے 49 1
106 (١) گناہوں سے بچنا اور کثرت سے استغفا ر پڑھنا : 49 105
107 (٢) اپنا فرض منصبی پورا کرنا : 52 105
108 (٣) دُعاء کا اہتمام کرنا : 53 105
109 (٤) صدقہ و خیرات کا اہتمام کرنا : 54 105
110 (٥) مسنون اور اد و وظائف کا پڑھنا : 55 105
111 تکالیف سے فوری نجات کا راستہ : 56 105
112 ہر مصیبت و تکلیف کا علاج : 56 105
113 آفات ومشکلات سے حفاظت کا نسخہ : 56 105
114 تمام بلائوں سے حفاظت : 56 105
115 سحر اور نظربد سے حفاظت : 57 105
116 انتقال پر ملال 57 1
117 ہر لمحہ پیشِ نظر مرضیِ جاناں رہے 58 1
118 دینی مسائل 60 1
119 ( نماز کو توڑنے والی چیزوں کا بیان ) 60 118
120 ١۔ نماز میں بولنا یا بِلا ضرورت آواز نکالنا : 60 118
121 ٢۔ ایسا عمل کرنا جو کثیر ہو اور نماز کی جنس سے نہ ہو : 61 118
122 (٣) نماز کے اندر کھانا پینا : 62 118
123 اخبار الجامعہ 64 1
Flag Counter