Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جون 2004

اكستان

41 - 65
قسط  :  ٣، آخری 
سیرة نبوی   اور    مستشرقین
(  شیخ التفسیر حضرت علامہ مولانا شمس الحق افغانی رحمہ اللہ )
جہاد پرمستشرقین کا اعتراض  : 
	مستشرقین چونکہ مسیحی استعماری قوتوں کے ہر اول دستے ہیں جو مشنریوں کی طرح اسلامی ملکوں میں سامراجیت کے لیے راہ صاف کرتے ہیں ۔اس راہ کی بڑی رُکاوٹ اُن کے نزدیک مسلمانوں کا جذبۂ جہاد ہے ۔لہٰذا اُنہوں نے سارا زورِ قلم جہاد پر سرف کیا اور جہاد کو اسلام کی جبری اشاعت کا ذریعہ ٹھہرایا اور اس کو فساد اور وحشیانہ عمل قراردیا حالانکہ یہ دونوں الزام مسلمانوں کی مذہبی مقدس کتاب قرآن حکیم کے خلاف ہیں کہ خود قرآن کا حکم ہے۔لااکراہ فی الدین  دین ِاسلام کے لیے جبرواکراہ منع ہے اوراس صریح اور واضح حکم کی موجودگی میں قرآن اور صاحبِ قرآن پردینی جبر کا الزام قطعاً غلط ہے۔ یہی وجہ ہے کہ جدید استعماری مستشرقین کے علاوہ گذشتہ دورمیں یہ الزام یہو دونصاری ومشرکین میں سے کسی نے بھی قرآن اور صاحبِ قرآن پر نہیں لگایا ۔اگر کسی مسلمان بادشاہ کا شاذونادر کوئی واقعہ ایسا گزرا ہوتو وہ قرآن وسنت کے خلاف ہے۔ اور اس کے خلاف کوئی عمل سند نہیں۔ 
	ابن جریر نے ابن عباس سے اس آیت کا سبب نزول یہ نقل کیا ہے کہ حصین نامی انصاری کے دوبیٹے نصرانی تھے اور باپ خود مسلمان تھا ،باپ نے حضور علیہ السلام سے پوچھا کہ میں بیٹوں کو اسلام پر مجبور کر سکتا ہوں جس پر یہ آیت اُتری  جس میں اسلام پر مجبور کرنے کی ممانعت کی گئی کیونکہ ایمان وہ معتبر ہے جو دل کے اختیار سے ہواور اخلاص پر مبنی ہو جیسے لیبلوکم ایکم احسن عملاo وماامروا الا لیعبدوا اللّٰہ مخلصین لہ الدین پہلی آیت میں امتحان مقصود ہے کہ اللہ لوگوں پر یہ ظاہر کردے کہ دل اوربدن کے عمل میں اپنے اختیار سے کون اچھا ہے اور دوسری آیت میں ہے کہ عبادت وہ مطلوب ہے جس میں اخلاص ہو اور اخلاص دل سے قبول کرنے سے حاصل ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ کافر اسلامی جہاد میں فوجی خدمات کے عوض معمول جزیہ ادا کرتے ہوئے اپنے دین پر رہ کر اسلامی مملکت کے تمام حقوقِ شہریت حاصل کرسکتا ہے جیسے حتٰی یعطوا الجزیة عن ید وھم صاغرون یعنی اُس وقت جنگ ختم ہوگی جب جزیہ دے کر تابعداری مملکتِ اسلامی اختیار کریں ۔ تفسیر مظہری (ج١ص٣٣٦مطبوعہ ندوة المصنفین دہلی )میں ہے کہ یہ آیت منعِ اکراہ اور قبول جزیہ اہلِ کتاب سے خاص نہیں ،بلکہ مشرکین کو بھی شامل ہے ۔اگرچہ نزول کا سبب واقعہ اہل الکتاب ہے، فرماتے ہیں
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
64 اس شمارے میں 3 1
65 حرف آغاز 4 1
66 درسِ حدیث 10 1
67 حضرت ثا بت بن قیس کا تقوٰی اور نبی علیہ السلام کا اُن پر اعتماد 10 66
68 پہلے زمانہ میں اچھے خطیب کے لیے بلند آواز والا ہونا ضروری تھا : 10 66
69 رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا معجزہ : 11 66
70 اپنی تعداد پر گھمنڈ کا نقصان : 11 66
71 میدان جنگ میں اطمینان اور سکینہ کانزول : 11 66
72 رسولِ خدا پیچھے نہیں ہٹے : 12 66
73 بہادری کی انتہاء ،سواری سے اُتر گئے : 12 66
74 حضرت ثابت باکمال خطیب تھے : 12 66
75 جھوٹے نبی کا گھٹیا مقصد اور نبی علیہ السلام سے گفتگو : 13 66
76 مقاصدِ نبوت : 13 66
77 مثال سے وضاحت : 13 66
78 اُسی وقت آپ نے اُسے قتل کیوں نہ کیا : 14 66
79 حضرت ثابت بن قیس پر اعتماد : 14 66
80 حضرت ثابت بن قیس کا تقوٰی اور احتیاط : 15 66
81 علماء اور ائمہ مساجد کو بھی اِس سنت پر عمل کرنا چاہیے : 15 66
82 حضرت ثابت بن قیس کو جنت کی نوید : 15 66
83 دلائل نبوت ۖ 16 1
84 (١) قرآن مقدس، سراپا معجزہ : 16 83
85 (٢) چاند کا دو ٹکڑے ہوجانا : 17 83
86 .3پتھر کا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو سلام کرنا 18 83
87 4۔کنکریوں کا تسبیح پڑھنا 18 83
88 (٥) درختوں کا پیغمبر علیہ السلام کی صداقت کی گواہی دینا : 19 83
89 (٦) غروب کے بعد سورج کا لوٹ آنا : 21 83
90 (٧) کھجور کے ستون کا آپ کی جدائی پربِلک بِلک کر رونا : 21 83
91 (٨) اُنگلیوں سے پانی نکلنا : 23 83
92 (٩) برکتیں ہی برکتیں : 24 83
93 (١٠) عصا اور کوڑے کا رات میں روشن ہونا : 25 83
94 مہتمم اول دارالعلوم دیوبند جناب حضرت مولانا حاجی سیّد محمد عابد صاحب 27 1
95 ملا محمود : (وفات١٣٠٤ھ/١٨٨٦ء ) 28 94
96 قیام دارالعلوم کا ذکر بزبان مولانا ذوالفقار علی : 28 94
97 ذکر بناء جامع مسجد دیوبند : 32 94
98 مسعودیوں کے علماء دیوبند پر اعتراضات 37 1
99 (١) عرش و کعبہ و کرسی کی توہین : 37 98
100 سرکارِ دوعالم ۖ کا حلیہ مبارک 40 1
101 سیرة نبوی اور مستشرقین 41 1
102 جہاد پرمستشرقین کا اعتراض : 41 101
103 مقصد ِجہاد دین پرجبر نہیں رفع فساد ہے : 42 101
104 جامعہ مدنیہ جدید کی زیرِ تعمیر عمارت کا نقشہ 48 1
105 مصائب وآلام سے بچنے کے شرعی نسخے 49 1
106 (١) گناہوں سے بچنا اور کثرت سے استغفا ر پڑھنا : 49 105
107 (٢) اپنا فرض منصبی پورا کرنا : 52 105
108 (٣) دُعاء کا اہتمام کرنا : 53 105
109 (٤) صدقہ و خیرات کا اہتمام کرنا : 54 105
110 (٥) مسنون اور اد و وظائف کا پڑھنا : 55 105
111 تکالیف سے فوری نجات کا راستہ : 56 105
112 ہر مصیبت و تکلیف کا علاج : 56 105
113 آفات ومشکلات سے حفاظت کا نسخہ : 56 105
114 تمام بلائوں سے حفاظت : 56 105
115 سحر اور نظربد سے حفاظت : 57 105
116 انتقال پر ملال 57 1
117 ہر لمحہ پیشِ نظر مرضیِ جاناں رہے 58 1
118 دینی مسائل 60 1
119 ( نماز کو توڑنے والی چیزوں کا بیان ) 60 118
120 ١۔ نماز میں بولنا یا بِلا ضرورت آواز نکالنا : 60 118
121 ٢۔ ایسا عمل کرنا جو کثیر ہو اور نماز کی جنس سے نہ ہو : 61 118
122 (٣) نماز کے اندر کھانا پینا : 62 118
123 اخبار الجامعہ 64 1
Flag Counter