ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جون 2004 |
اكستان |
|
قسط : ٣، آخری سیرة نبوی اور مستشرقین ( شیخ التفسیر حضرت علامہ مولانا شمس الحق افغانی رحمہ اللہ ) جہاد پرمستشرقین کا اعتراض : مستشرقین چونکہ مسیحی استعماری قوتوں کے ہر اول دستے ہیں جو مشنریوں کی طرح اسلامی ملکوں میں سامراجیت کے لیے راہ صاف کرتے ہیں ۔اس راہ کی بڑی رُکاوٹ اُن کے نزدیک مسلمانوں کا جذبۂ جہاد ہے ۔لہٰذا اُنہوں نے سارا زورِ قلم جہاد پر سرف کیا اور جہاد کو اسلام کی جبری اشاعت کا ذریعہ ٹھہرایا اور اس کو فساد اور وحشیانہ عمل قراردیا حالانکہ یہ دونوں الزام مسلمانوں کی مذہبی مقدس کتاب قرآن حکیم کے خلاف ہیں کہ خود قرآن کا حکم ہے۔لااکراہ فی الدین دین ِاسلام کے لیے جبرواکراہ منع ہے اوراس صریح اور واضح حکم کی موجودگی میں قرآن اور صاحبِ قرآن پردینی جبر کا الزام قطعاً غلط ہے۔ یہی وجہ ہے کہ جدید استعماری مستشرقین کے علاوہ گذشتہ دورمیں یہ الزام یہو دونصاری ومشرکین میں سے کسی نے بھی قرآن اور صاحبِ قرآن پر نہیں لگایا ۔اگر کسی مسلمان بادشاہ کا شاذونادر کوئی واقعہ ایسا گزرا ہوتو وہ قرآن وسنت کے خلاف ہے۔ اور اس کے خلاف کوئی عمل سند نہیں۔ ابن جریر نے ابن عباس سے اس آیت کا سبب نزول یہ نقل کیا ہے کہ حصین نامی انصاری کے دوبیٹے نصرانی تھے اور باپ خود مسلمان تھا ،باپ نے حضور علیہ السلام سے پوچھا کہ میں بیٹوں کو اسلام پر مجبور کر سکتا ہوں جس پر یہ آیت اُتری جس میں اسلام پر مجبور کرنے کی ممانعت کی گئی کیونکہ ایمان وہ معتبر ہے جو دل کے اختیار سے ہواور اخلاص پر مبنی ہو جیسے لیبلوکم ایکم احسن عملاo وماامروا الا لیعبدوا اللّٰہ مخلصین لہ الدین پہلی آیت میں امتحان مقصود ہے کہ اللہ لوگوں پر یہ ظاہر کردے کہ دل اوربدن کے عمل میں اپنے اختیار سے کون اچھا ہے اور دوسری آیت میں ہے کہ عبادت وہ مطلوب ہے جس میں اخلاص ہو اور اخلاص دل سے قبول کرنے سے حاصل ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ کافر اسلامی جہاد میں فوجی خدمات کے عوض معمول جزیہ ادا کرتے ہوئے اپنے دین پر رہ کر اسلامی مملکت کے تمام حقوقِ شہریت حاصل کرسکتا ہے جیسے حتٰی یعطوا الجزیة عن ید وھم صاغرون یعنی اُس وقت جنگ ختم ہوگی جب جزیہ دے کر تابعداری مملکتِ اسلامی اختیار کریں ۔ تفسیر مظہری (ج١ص٣٣٦مطبوعہ ندوة المصنفین دہلی )میں ہے کہ یہ آیت منعِ اکراہ اور قبول جزیہ اہلِ کتاب سے خاص نہیں ،بلکہ مشرکین کو بھی شامل ہے ۔اگرچہ نزول کا سبب واقعہ اہل الکتاب ہے، فرماتے ہیں